روس سے تیل اور ایل این جی خریدنے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔پاکستان اور روس کے وزارت توانائی کے حکام کے درمیان آن لائن اجلاس ہوا۔اجلاس میں روس سے تیل کی خریداری کے امور پر بات چیت کی گئی۔روسی تیل خریدنے کے سلسلے میں شپنگ، انشورنس کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔تیل کی درآمد کے لیے مالی انتظامات پر بھی بات چیت کی گئی۔
روسی وزیر توانائی 19جنوری کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔دورے کے دوران تیل کی خریداری سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔اس سے قبل روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر وفاقی وزراء کے مختلف بیانات سامنے آئے۔گذشتہ روز وزارت پیٹرولم نے روس سے تیل اور گیس خریدنے کے حوالے سے دفتر خارجہ کے ساتھ تفصیلات شیئر کیں،وزارت پیٹرولیم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیان کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا۔
پاکستان میں 3 ریفائنریز روسی خام تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ پی آر ایل روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کی 50 فیصد صلاحیت رکھتی ہے جبکہ پارکو کے پاس روسی خام تیل کو صاف کرنے کی 30 فیصد صلاحیت ہے۔بائیکو کے پاس روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کی 80 فیصد صلاحیت ہے۔ یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے۔
تاہم کسی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں، توانائی کےعدم تحفظ کے پیش نظر ہم مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں، روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا۔ جبکہ اس بیان کے ردِعمل میں وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا بلاول بھٹو نے ٹھیک بات کی،اس وقت واقعی ہم روس سے کوئی تیل نہیں لے رہے،ہمارا فرض ہے ہم وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیں۔