اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں 8 ماہ سے امپورٹ عائد سخت ترین پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک نے نیا سرکلر جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق درآمدات پر عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مرکزی بینک نے مئی اور جولائی میں جاری کئے گئے سرکلرز واپس لے لئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2 جنوری سے نئی ہدایات پر عملدرآمد کا سرکلر نمبر 20 مجاز فارن ایکسچینج ڈیلرز کو جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گندم، کوکنگ آئل، فارماسیوٹیکل درآمد کیلئے سب سے پہلے ڈالرز دیئے جائیں، جان بچانے والی ادویات اور سرجیکل آلات کی درآمد کیلئے بھی سب سے پہلے ڈالرز دیئے جائیں۔ سرکلر کے مطابق درآمدات پر پابندی کے حوالے سے بنائے گئے چیپٹر 84، 85 اور 87 ختم کردیئے گئے ہیں۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات، گیس اور کوئلے کی درآمد کیلئے ترجیحاً ڈالرز فراہم کئے جائیں، برآمدی صنعتوں کے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد کیلئے بھی ڈالرز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، زرعی شعبے کیلئے کھاد، بیج اور کیڑے مار ادویات کی درآمد کی بھی اجازت دیدی گئی۔ سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے درآمدات کو ترجیح دینے کے حوالے سے 5 کیٹیگریز بنادیں، جس میں لازمی اشیاء، انرجی، صنعتوں کے پرزہ جات، زرعی درآمدات اور مؤخر ادائیگی والی درآمدات شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 27 ارب کا تیل گیس امپورٹ کرنے والا ملک میں ترقی کیسے ہوگی؟ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں، مہنگے درآمدی ایندھن کی وجہ سے ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، نیب کے ذریعے بدترین انتقامی کارروائیاں کی گئیں، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے ملک کوبےپناہ نقصان پہنچایا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ عمران نیازی نے ملک کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کا راستہ روکا، مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے توقعات وابستہ ہیں، ہمیں عوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہے، عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں، عوام کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب دیکھنا پڑتا ہے۔