پاکستان سے دو ارب ڈالر ماہانہ افغانستان جارہے ہیں، ملک بوستان ‘تجویز دی ہے کہ افغانستان کے ساتھ نقد تجارت ختم کرکے مقامی کرنسی میں ایل سی کے ذریعے تجارت کی جائے۔’

ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں معاشی بحران کی سب سے بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام اور ڈالر ہے، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے سٹے باز پچھتائیں گے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں اور ایکسپورٹرز سے اپیل کی کہ وہ ڈالر کی بجائے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کریں۔

ملک بوستان نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے دو ارب ڈالر ماہانہ افغانستان جارہے ہیں، ہم ایک مشکل صورتِ حال میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ای کیپ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ہمارے تاجر اور درآمد کنندگان حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیمنٹ دیتے ہیں، وزیر خزانہ کو تجویز دی ہے کہ افغانستان کے ساتھ نقد تجارت ختم کرکے مقامی کرنسی میں ایل سی کے ذریعے تجارت کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ستائیس سال میں پاکستانی بینکوں سے 180 ارب ڈالر بیرون ممالک ٹرانسفر کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکوں پر پابندی عائد کی جائے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر سالانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ بیرونِ ممالک ٹرانسفر نہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی بچت کے لئے پانچ ارب ڈالر ماہانہ درآمدات میں کمی کی جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں