کورونا کا عجیب و غریب نقصان، نوجوانوں کا دماغ تیزی سے بڑھنے لگا

واشنگٹن  عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا عجیب و غریب یہ نقصان سامنے آیا ہے کہ نوجوانوں کا دماغ غیر معمولی تیزی سے بڑھنے لگا ہے۔

دنیا کے مؤقر طبی، سائنسی اور تحقیقی جریدے ’بائیولوجیکل سائیکاٹری‘ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق یہ نتیجہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں سامنے آیا ہے جو 163 نوجوانوں کی دماغی اسکینز پر مشتمل ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معمول کے تحت جب بچہ لڑکپن سے بلوغت میں پہنچتا ہے تو اس کے دماغ کے کچھ حصے بتدریج بڑھتے ہیں لیکن ظلم، تشدد اور پا پھر بچپن میں نظر اندازی کا شکار رہنے والے ایسے بچے جو دباؤ یا تناؤ کا مسلسل شکار رہتے ہیں، ان میں یہ عمل دیگر کی نسبت زیادہ تیز ہوتا ہے لیکن اب تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا کی وجہ سے نوجوانوں کے دماغی حصے خلاف معمول زیادہ تیزی سے بڑھے ہیں۔

جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نوجوانوں کے دماغ کے ان حصوں کی نشو و نما زیادہ تیز ہوئی جن کا تعلق مخصوص یادوں کو محفوظ رکھنا ہے اور یا پھر وہ جذباتی عمل کو کنٹرول کرتے ہیں، ان میں ہیپو کیمپس اور amygdala شامل ہیں۔

تحقیقی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اس عمل کے علاقہ اہم دماغی افعال میں مدد فراہم کرنے والے حصے کورٹیکس کے ٹشوز بھی پتلے ہوئے ہیں اور یہ عمل وقت سے پہلے پایا گیا ہے۔

جریدے کے مطابق اس تحقیق کا آغاز کورونا وائرس کی وبا سے قبل شروع ہوا تھا اور اس کا بنیادی مقصد بچوں و نوجوانوں میں بلوغت کے دوران ڈپریشن سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینا تھا کیونکہ ماہرین کو منفی خیالات کے حامل بچوں میں اس قسم کی علامات کا علم تھا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران پہلے تو تحقیق کرنے والے ماہرین کو جاری کام کا سلسلہ روکنا پڑا اور جب دوبارہ تحقیق شروع ہوئی تو انہوں نے اپنے مقاصد میں بنیادی تبدیلیاں کردیں جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کورونا وبا کی وجہ سے نوجوانوں کی دماغی عمر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین اب اس حوالے سے پریشان ہیں کہ چونکہ کورونا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے تو یقیناً آئندہ کی پوری ایک نسل کو مستقبل میں منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ یہ بات اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ ماہرین تاحال یہ جاننے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں کہ کیا وقت کے ساتھ پیدا ہونے والے منفی اثرات واپس ہو جائیں گے یا نہیں؟ البتہ انہیں یہ ضرور معلوم ہے کہ اس صورتحال میں دماغی امراض بشمول ڈپریشن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے تحت کورونا وبا کے دوران تقریباً تمام افراد کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ موجودہ دور کے نوجوانوں کے دماغ کا موازنہ چند سال قبل کے نوجوانوں سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں