جنرل (ر) باجوہ نے عمران کی حکومت بچانے کیلئے انفرادی کوشش کی، حامد میر سابق آرمی چیف نے شہباز شریف پر انتخابات کرانے کے لئے زور دیا، تجزیہ کار

سینئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن حامد میر نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے تحریک عدم اعتماد سے قبل پرویز الٰہی، ایم کیو ایم اور بی اے پی پر دباؤ ڈالا کہ وہ عمران خان کا ساتھ نہ چھوڑیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ جس رات پرویز الٰہی نے ن لیگ کے ساتھ دعائے خیر کی، اس رات گوادر سے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی بھی شامل ہوگئے، جنہوں نے خود کو مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا حصہ بنایا۔

حامد میر نے کہا کہ اس کے اگلے روز پریوز الٰہی عمران سے ملنے کے لئے پہنچے جنہوں نے بنی گالہ سے بیٹھ کر اسلم بھوتانی کو فون کرکے بنی گالہ آنے اور انہیں وفاق میں وزارت دینے کی پیشکش کی لیکن اسلم بھوتانی نے فون بند کردیا جس کے بعد انہیں کچھ اور لوگوں نے بھی فون کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر کے بعد خالد مگسی کو بھی کچھ لوگوں نے فون کرکے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بجائے عمران خان کے پاس واپس جانے کی ہدایت کی، یہی بات مجھے ایم کیو ایم کے لوگوں نے بھی بتائی جنہیں عمران خان کا ساتھ نہ چھوڑنے کا کہا گیا۔

حامد میر نے کہا کہ اس ضمن میں ادارے نے شہباز شریف اور آصف زرداری کو بتایا کہ ادارے کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں، البتہ کچھ انفرادی لوگ اس میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ’فوج خود کو سیاست سے الگ کر چکی تھی اور سب اس کی پابندی کر رہے تھے کہ ہمیں اس میں حصہ نہیں لینا لیکن باجوہ صاحب نے نجی طور پر کوشش کی کہ عمران خان کی حکومت ختم نہ ہو اور انہوں نے باقاعدہ ریٹائرڈ لوگوں کو استعمال کیا جو بلوچ سیاسدانوں، ایم کیو ایم اور آخر میں پرویز الٰہی کے پاس گئے، وہ سب کہانی مجھے شجاعت حسین نے بتادی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جنرل (ر) باجوہ کی عمران خان سے ملاقات ہوئی جس میں ڈی جی انٹر سروسز اںٹیلی جنس (آئی ایس آئی) بھی شامل تھے، ملاقات میں عمران نے جنرل (ر) باجوہ کو کہا کہ اپوزیشن سے بات کریں کہ عدم اعتماد واپس لیں تاکہ پھر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔‘

حامد میر نے کہا کہ باجوہ صاحب نے خود عمران کو کہا تھا کہ فوج نیوٹرل ہوگئی ہے، البتہ وہ نجی طریقے سے عمران خان کو استعمال کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن عمران نہیں ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو پہلے دن سے پتا ہے کہ پرویز الٰہی کو میرے پاس جنرل (ر) باجوہ نے بھیجا، اسی لئے پی ٹی آئی چیئرمین پریشان ہیں کہ باجوہ صاحب اگر پرویز الٰہی کو میرے پاس بھیج سکتے ہیں تو باقی لوگ ان کی بات کیوں نہیں مان رہے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے قائدین نے اسٹیبلشمنٹ کو تاثر دیا کہ عدم اعتماد کے لئے ان کے نمبرز پورے نہیں جب کہ انہوں نے ایک میٹنگ میں فیصلہ کیا کہ اندر ہی اندر اپنے سارے کام کرتے جاؤ لیکن باجوہ صاحب کو پتا نہیں لگنے دینا۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد سابق آرمی چیف نے شہباز شریف پر انتخابات کرانے کے لئے زور دیا اور جس پر بلآخر ن لیگ راضی ہوگئی لیکن اس فیصلے میں دیگر اتحادی جماعتیں شامل نہیں تھیں۔

انہو ں نے کہا کہ ن لیگ کے اس فیصلے کے بعد عمران خان نے 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا، انہیں لگتا تھا کہ اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں