سویا بین کی عدم دستیابی اور دیگر وجوہات کی بنا پر مرغی اور انڈے کی پیداوار ختم اور پولٹری انڈسٹری بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی پولٹری انڈسٹری کی بندش روکنے کیلئے کراچی پورٹ پر موجود سویا بین اور کینولا کے بحری جہازوں کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے، پولٹری ایسوسی ایشن کو درپیش مسائل کو حل نہ کیا گیا تو کسانوں کیساتھ احتجاج پر مجبور ہونگے، چئیرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن

  پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری محمد اشرف نے کہا ہے کہ ملک میں سویا بین کی عدم دستیابی اور دیگر وجوہات کی بنا پر مرغی اور انڈے کی پیداوار ختم اور پولٹری انڈسٹری بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے،پولٹری انڈسٹری کی بندش روکنے کیلئے کراچی پورٹ پر موجود سویا بین اور کینولا کے بحری جہازوں کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے، پولٹری ایسوسی ایشن کو درپیش مسائل کو حل نہ کیا گیا تو کسانوں کیساتھ احتجاج پر مجبور ہونگے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے راہنما میاں محمد اسلم، میاں جان محمد جاویدا و ر ایسوسی ایشن کیدیگر نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری محمد اشرف نے کہا کہ پولٹری فیڈ کے اہم جزو سویا بین/کینولا کی عدم دستیابی کی وجہ سے ملک میں پولٹری صنعت شدید بحران کا شکار ہے،آنے والے دنوں میں ملکی پولٹری انڈسٹری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی پورٹ قاسم پر موجود سویابین / کینولا کے بحری جہاز اگر فوری طور پر ریلیز نہ کئے گئے تو پاکستان میں پولٹری انڈسٹری کا چلتا ہوا پہیہ منجمد ہو جائیگا جس سے پاکستانی عوام انڈے اور مرغی کی صورت میں سستی ترین پروٹین سے محروم ہو جائیگی،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پولٹری انڈسٹری کی بندش روکنے کیلئے کراچی پورٹ پر موجود سویا بین اور کینولا کے بحری جہازوں کو فوری طور پر ریلیز کرے بصورت دیگرپولٹری انڈسٹری ختم ہو جائے گی اور دوبارہ سپلائی چین کو بحال کرنے کیلئے نہ صرف اربوں روپے کی ضرورت ہو گی بلکہ بحالی میں ڈیڑھ سال کا وقت بھی درکار ہوگا،انہوں نے کہا کہ پولٹری فیڈ میں چالیس سے پچاس فیصد مکئی استعمال ہوتی ہے جس سے خریدار نہ ملنے کی صورت میں مکئی کاشت کرنے والے کسانوں پر بھی اس کا برا اثر پڑے گا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر کراچی پورٹ قاسم پر موجود سویا بین /کینولا کے بحری جہاز ریلیز کرے تاکہ پولٹری صنعت کی مشکلات کم ہو سکیں بصورت دیگر کسان بھائیوں کے ہمراہ احتجاج پر مجبور ہونگے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں