’گزشتہ 30 ماہ کے دوران سندھ میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا‘ ‘پولیو کا کوئی علاج نہیں لیکن دو قطروں کے ذریعے آسانی سے اس سے بچا جا سکتا ہے’

پاکستان میں اپریل 2022 سے اب تک پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور تمام کا تعلق جنوبی خیبر پختونخوا سے ہے، لیکن یہ سندھ کے لیے بڑی کامیابی ہے کہ گزشتہ 30 ماہ کے دوران پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ بات پولیو اوور سائیٹ بورڈ (POB) کے چیئرمین ڈاکٹر کرسٹوفر الیاس کی زیرِقیادت ایک وفد سے ملاقات میں کہی۔

وزیراعلیٰ نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 28 نومبر سے 4 دسمبر 2022 تک آٹھ ”انتہائی خطرے والے اضلاع“ میں شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کا افتتاح کیا، جس میں کراچی اور حیدرآباد کے سات اضلاع بھی شامل ہیں۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر کے 27 لاکھ 71 ہزار 89 سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے اور مہم کے لیے 27 ہزار سے زائد پولیو ورکرز کو تعینات کیا گیا ہے۔

وزیر صحت کے مطابق پولیو مہم کے دوران تقریباً 2 ہزار 943 مرد اور 113 خواتین سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ سندھ کے دیگر ڈویژنز سے اضافی 26 سینئر فیلڈ سٹاف کو ہائی رسک اور ناقص کارکردگی کی حامل یوسیز میں نگرانی اور معاونت کے لیے تعینات کیا گیا۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو پولیو والے ممالک میں شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اپریل 2022 سے اب تک پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور تمام کیسز کا تعلق جنوبی خیبر پختونخا سے ہے، جبکہ تمام صوبوں سے مثبت ماحولیاتی نمونے بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ان کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے کہ گزشتہ 30 مہینوں میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ “پولیو کا آخری کیس 14 جولائی کو جیکب آباد سے جبکہ کراچی میں 09 جون 2020 کو لانڈھی، ضلع ملیر سے رپورٹ ہوا تھا اور سوائے اگست 2022 میں لانڈھی، ضلع ملیر سے سامنے آنے کیسز کے پچھلے ایک سال سے مسلسل منفی نمونے سامنے آئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اپریل 2022 میں شمالی وزیرستان سے پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد، ای او سی سندھ نے صوبائی سرحدوں پر داخلی اور خارجی راستوں پر نگرانی بڑھا دی اور 128,0495 بچوں کو قطرے پلائے جن میں سے 30 ہزار 937 کا تعلق جنوبی کے پی کے سے ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ”اگر ہم اسی رفتار کے ساتھ چلتے رہے تو ہمیں مزید اہم نتائج دیکھنے کو ملیں گے، لیکن ہمیں مطمئن نہیں ہونا چاہیے اور محنت جاری رکھنی چاہیے۔“

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچوں کو پولیو جیسی بیماری سے بچایا جا سکتا ہے اور ہمیں بیداری بڑھانے میں مدد کیلئے ہر اسٹیک ہولڈر کی ضرورت ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پروگرام کی کوششوں کے نتیجے میں انکار اور چھوٹ جانے والے بچوں کی تعداد میں 60 فیصد سے زائد کمی آئی ہے، لیکن ہمیں انہیں مزید نیچے لانا ہوگا، خاص طور پر کراچی میں۔

پی او بی کے وفد نے پولیو کے خاتمے میں سندھ حکومت کی کوششوں کو سراہا۔

صدر پی او بی ڈاکٹر کرسٹوفر الیاس نے کہا کہ پولیو کا کوئی علاج نہیں لیکن پولیو کے دو قطروں کے ذریعے آسانی سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔

پروگرام کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں جو ان کی دہلیز پر پہنچ کر پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں اور پولیو کا خاتمہ کرکے پاکستان کے مستقبل کو بچانے میں مدد کریں۔

پی او بی کے وفد میں دعلامی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے آر ڈی ڈاکٹر احمد المندھاری، ڈپٹی ڈائریکٹر اینڈیمکس مائیکل گالوے، گلوبل پولیو ڈائریکٹر ڈاکٹر حامد جعفری، عالمی پولیو ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا، یونیسیف کے سٹیون لاویئر، روٹری کے عزیز میمن شامل تھے۔

جبکہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، پی ایس سی ایم فیاض جتوئی، اسپیشل سیکریٹری صحت نواز سوہو، کوآرڈینیٹر ای او سی سندھ فیاض عباسی نے وزیراعلیٰ سندھ کی معاونت کی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں