ملک تیل کے تشویش ناک بحران کے دہانے پر دسمبر میں ڈیزل کے ذخائر ختم ہو جانے کا الرٹ جاری کر دیا گیا، مرکزی بینک نے کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے 40 کروڑ ڈالرز جاری کرنے سے معذرت کر لی

 ملک تیل کے تشویش ناک بحران کے دہانے پر، دسمبر میں ڈیزل کے ذخائر ختم ہو جانے کا الرٹ جاری کر دیا گیا، مرکزی بینک نے کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے 40 کروڑ ڈالرز جاری کرنے سے معذرت کر لی۔ تفصیلات کے مطابق معاشی مشکلات کے شکار پاکستان میں ایک اور تشویش ناک بحران سر اٹھانے کیلئے تیار ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں آئندہ ماہ دسمبر میں تیل خاص کر ڈیزل کا بڑا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

اس حوالے سے پٹرولیم ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں ڈیزل ذخائر دسمبر کے آخر تک ختم ہو سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملک کے دیوالیہ ہوجانے کی افواہوں اور کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی وجہ سے غیر ملکی بینکوں نے تیل کی درآمد کے لیے پاکستانی لیٹرز آف کریڈٹ پر 8 فیصد تک کنفرمیشن چارجز وصول کرنا شروع کردیے، جبکہ عام حالات میں یہ شرح صرف 0.5 فیصد کے لگ بھگ ہوتی ہے۔

اس صورتحال میں حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے مدد مانگی گئی تاہم کوئی حل نہیں نکلا سکا۔ تیل کے درآمدکنندگان کو درپیش مشکلات کے حل کی تلاش کیلئے پٹرولیم ڈویژن اور اسٹیٹ بینک کے عہدیداروں کا رواں ہفتے ایک اہم اجلاس بھی ہوا جو کسے نتیجے کے بغیر ختم ہوا۔ حکومت نے بحران کو ٹالنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے 40 کروڑ ڈالر مالیت کے فنڈز جاری کرنا کا مطالبہ کیا، تاکہ تیل کی درآمدات کے لیے ایڈوانس ادائیگیاں کی جا سکیں، تاہم مسلسل کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے مرکزی بینک نے مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے سے معذرت کر لی۔

ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویژن اور اسٹیٹ بینک حکام کے اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم نے خبردار کیا کہ اگر تیل کی درآمدات کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ سے متعلق مشکلات برقرار رہیں تو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے بحران کو ٹالا نہیں جاسکے گا۔ ایسی صورت میں ڈیزل کی سپلائی چین پر سب سے زیادہ دباؤ پڑے گا، ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو ملک میں ٹرانسپورٹ، زراعت، صنعت اور توانائی کے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں