اس وقت مارکیٹ میں موجود بہترین CPUs اور GPUs میں پائے جانے والے چپ سب سلیکون سے بنے ہیں، لیکن سائنسدان بجلی بچانے اور کمپیوٹرز کی کارکردگی بڑھانے کے لیے مسلسل تجربات کرتے رہتے ہیں،حال ہی میں ایک بہترین نتیجہ سامنے آیا ہے جو آپ کے کمپیوٹرکے کام کی صلاحیت کو چار چاند لگادے گا۔
گرافین نامی مادہ ایک ایسا آپشن ہے جو کم بجلی کی کھپت کو برقرار رکھتے ہوئے ممکنہ طور پر سلیکون سے 10 گنا زائد کارکردگی دکھا سکتا ہے لیکن اس کی تیاری خاصی مہنگی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق کئی کمپنیاں گرافین کو سلیکون پرمبنی چپس کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں بات کرچکی ہیں، چائنا گرافین کاپرانوویشن کو چائنا انٹرنیشنل گرافین انوویشن کانفرنس کے دوران تخلیق کیا گیا تھا، اور ایسا لگتا ہے کہ کئی سال کے دوران پہلی بار گرافین سے متعلق ان منصوبوں میں کچھ مثبت نتیجہ سامنے آ سکتا ہے۔
اگرچہ سلیکون آج اپنی زیادہ پیداوار اور قابل قبول پیداواری لاگت کی وجہ سے مقبول ہے، لیکن گرافین یقیناً بہتر ہو سکتا ہے۔ یہ سلیکون سے بہت زیادہ مضبوط ہے بلکہ ممکنہ طور پراسٹیل سے بھی 200 گنا زیادہ مضبوط ہے۔ اس کے باوجود، یہ انتہائی ہلکا پھلکا ہے۔
یک مربع میٹرگرافین کا وزن ایک ملی گرام سے کم ہوتا ہے۔ یہ تھرمل اور بجلی دونوں کے لحاظ سے بھی انتہائی سازگار ہے، اورمستقبل کے چپس میں تانبے کی جگہ لے سکتا ہے۔
آئی بی ایم کارپوریشن نے 2010 کے اوائل میں گرافین ویفرز دکھائے تھے، اس لیے گرافین پر تحقیق کافی عرصے سے جاری ہے۔ اس وقت چپس نے 100GHz تک کی ٹرانزسٹر فریکوئنسی دکھائی تھی، لیکن IBM نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر 1000GHz تک بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے باوجود گرافین کو بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے کبھی نہیں سوچا گیا جس کی وجہ پیداوار پرآنے والی لاگت ہے۔
سلیکون پر مبنی چپس پیمانے پر دستیاب ہیں اور بنانے میں بہت سستی ہیں جبکہ گرافین پرمبنی چپس کی پیداوار میں خاصی پیچیدگیاں ہیں، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی بڑے پیمانے پر پیداوار کب ممکن ہوگی، سائنس دان اس کے علاوہ بھی متبادل راستوں پر کام کررہے ہیں جیسے شہد سے چپس بنانا یا پرنٹ شدہ سرکٹ بورڈز (PCBs) بنانے کے لیے کاغذ کا استعمال وغیرہ۔