نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زیرزمین سرنگ کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے، مرمت کا کام مکمل ہونے کے بعد بھی سرنگ کو دوبارہ نقصان پہنچنے کا خدشہ، پاور پلانٹ کی بندش کی وجہ سے بجلی صارفین پر ہر ماہ 10 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑنے لگا۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے سینیٹ کی قائمہ برائے بجلی کے اجلاس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زیر مرمت سرنگ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اگر سرنگ کا باقی ماندہ حصہ بھی بیٹھ گیا تو کیا ہوگا۔
سرنگ کی مرمت کا کام جاری ہے، تاہم اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ آگے چل کر یہ سرنگ منہدم نہیں ہوگی، جبکہ اگر یہ سرنگ ایک سال تک بند رہتی ہے تو صارفین بجلی کو ایک ارب20کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے سی ای او محمد عرفان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سرنگ کی مرمت کا کام جون 2023 میں مکمل ہونے کا امکان ہے، جبکہ زیرزمین سرنگ پر پڑنے والا پہاڑی دباؤ حادثے کی بنیادی وجہ بنا۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بندش کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے متعلق رپورٹ کے مطابق بجلی صارفین پر ہر ماہ 10 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی ساڑھے 3 کلومیٹر طویل سرنگ میں پانی کی رکاوٹ کے باعث دراڑیں پڑیں اور سرنگ سے کنکریٹ اور سٹیل کی موٹی تہہ سرنگ میں جا گری، سرنگ بند ہونے سے پانی پاور ہاؤس میں داخل ہوا اور نقصان کا باعث بنا۔
اس صورتحال میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کو بند کرنا پڑا اور نیشنل گرڈ 950 میگاواٹ بجلی سے محروم ہوگیا۔ واقعے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے تحقیقات کا حکم دیا تھا، تاہم نیلم جہلم پن بجلی گھر 5 ماہ بعد بھی فعال نہ ہوسکا۔ یاد رہے کہ نیلم جہلم پن بجلی گھر نیشنل گرڈ کو سستی بجلی فراہم کرنا کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جس کی بندش بجلی صارفین کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔