ملکی معیشت سے متعلق انتہائی تشویش ناک اعداد و شمار جاری کر دیے گئے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے صحافی شاہزیب خانزادہ کے مطابق ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ 100 فیصد سے بھی تجاوز کر گیا جبکہ ملکی قرضہ بھی 62 ہزار ارب روپے کی ہوشربا سطح جبکہ گردشی قرضے ڈھائی ہزار ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئے۔ پاکستان کے پاس صرف 6 ہفتوں کی امپورٹس کیلئے 6 ارب ڈالرز موجود ہیں، وہ بھی اپنے نہیں بلکہ دوست ممالک کے ادھار کے پیسے ہیں۔
روپے کی قدر گر گر کر انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 223 روپے پر پہنچ گئی ہے جبکہ بلیک مارکیٹ میں یہ قیمت 245 روپے تک پہنچ چکی۔ ملک کی ترسیلات زر بھی 10 فیصد گر چکیں، اکتوبر میں ایکسپورٹس بھی 4 فیصد گر چکیں، معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو چکیں، کوئی دوست ملک پیسہ دینے کیلئے تیار نہیں، بیرونی سرمایہ کاری میں 68 فیصد کمی آ چکی، 22 کروڑ کے ملک میں صرف 21 کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری آئی۔
جبکہ سینئر صحافی کامران خان نے بھی روپے کی مسلسل گرتی قدر اور ملک کے معاشی حالات کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسحق ڈار نے 200 روپے ڈالرخواب دکھایا، آج 223 روپے کی مصنوعی سطح بھی ناکام ہو گئی ، ڈالر اوپن مارکیٹ میں 250 روپے کا اورحوالہ مارکیٹ میں 265 کا بھی دستیاب نہیں، ہنڈی حوالہ عروج ہے، پریشان حال پاکستانی سرمایہ باہر بھیج رہے ہیں، جبکہ ڈار، شہباز شریف، نواز شریف خاندان کاروبار سالوں قبل بیرون ملک منتقل کرچکے ہیں۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے منگل کے روز ملکی معیشت پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیش فلو دکھا دے، مارکیٹ میں اعتماد بڑھے گا، ڈالر 178 سے 222 پر پہنچ گیا، ہمارے دور میں ڈالر 178 روپے پر تھا آج 222 روپے پر پہنچ گیا، پیٹرول 150 تھا آج 234 روپے پر پہنچ گیا ہے۔ آج بجلی گیس اور تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے، مہنگائی کے باعث عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے، ہمارے دور میں بجٹ خسارہ کم تھا، آج یہ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہم بار بار یہی کہتے ہیں کہ آپ اپنے کیش فلو دکھا دیں، کیش فلو دکھانے سے مارکیٹ میں اعتماد بڑھے گا، ہمارے دوست ممالک ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں، ان کے مطابق یہ حکومت 75 فیصد الیکشن ہار چکی ہے، پاکستان کو ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے، ہمیں اب الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نہ ہوئے تو بے چینی ملک میں جاری رہے گی، ہمیں کھڈے سے کیسے نکلنا ہی اس پر ہم نے پلاننگ شروع کردی ہے، ہماری حکومت آئی تو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تومعاشی حالات بہت خراب تھے، ہمیں معیشت کو سنبھالنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، کورونا کے دوران معیشت سنبھالنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا، اس کے باوجود ہم نے پالیسیوں کے تحت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔