پاکستان میں فائیو جی سروس کے تاخیر کا شکار ہونے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔ دسمبر 2022 میں بھی فائیو جی سروس پاکستان نہیں آسکے گی۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امین الحق نے فائیوجی سروس میں مزید ماہ تاخیر کا عندیہ دے دیا ہے، جس کے مطابق فائیوجی سروس کی آمد آئندہ برس جون 2023 تک متوقع ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تاخیر کی وجوہات وزارت آئی ٹی اور حکومت کو بھجوادی ہیں۔
پی ٹی اے رپورٹ کے مطابق موبائل کمپنیوں نے مستقبل قریب میں فائی جی میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ عدم استحکام، درآمدی پابندیاں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو بھی بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور پاکستانی روپے کی گراوٹ بھی وجوہات میں شامل کی گئی ہیں، اس کے علاوہ اسپیکٹرم فیس اور ادائیگیوں کا سخت شیڈول فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ٹیکسز کا اطلاق اور فور جی سے کم رسائی بھی فائیو جی کی راہ میں حائل ہے۔ حکومت کا ٹیلی کام شعبہ میں صنعتی سہولیات کا فقدان بھی وجوہات میں شامل ہے۔
فائیو جی کی کامیابی کے لئے فور جی کی زیادہ سے زیادہ رسائی ضروری قرار دی گئی ہے، پاکستان میں فور جی کی رسائی 55 عشاریہ 6 فیصد ہے، ٹاورز تک فائبر کی رسائی کی شرح 11 عشاریہ 4 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق فائیو جی سے منسلک سمارٹ فون اور دیگر ٹیکنالوجی پر ٹیکس کو کم کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو فائیو جی سروس کے مقاصد واضح کرنا چاہئیں، حکومت فائیو جی ریونیو کی خاطر لانا چاہتی ہے یا معاشی و سماجی ترقی کی خاطر؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موبائل کنیکٹیویٹی میں پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے۔