دوحہ فیفا کے سربراہ گیانی انفینٹینونے قطر پہ یورپی ممالک کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم یورپی لوگ گزشتہ تین ہزار سال سے انسانوں کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں اس کے ازالے کے لیے ہمیں کم از کم تین ہزار سال تک ہی انسانوں سے معافی مانگنا ہو گی۔
گیانی انفینٹینو نے اپنی پہلی باضابطہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کو اپنی لیکچر بازی بند کردینی چاہیے، اگر مزدوروں اور نوجوانوں کے حقوق کی انہیں اتنی ہی فکر ہے تو اپنے ہاں مواقع دیں، صرف زبانی کلامی ہمدردیاں نہ جتلائیں۔
فیفا ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی تیار کردہ فٹبال کے ساتھ 45 منٹ تک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ وہ خود کو ایک عرب و قطری محسوس کر رہے ہیں، انہوں نے قطر کی جانب سے کیے جانے والے تمام تر انتظامات کا بھرپور طور پر دفاع کیا اور اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
واضح رہے کہ قطر کو اس وقت سے یورپی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب سے اس نے فیفا ورلڈ کپ کرانے کا عندیہ دیا تھا لیکن گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مزدوروں کے حقوق اور ان کے معاوضوں کے حوالے سے جاری مہم میں مزید شدت آگئی ہے۔
یورپی ممالک کی جانب سے جاری مخالفانہ مہم اس وقت مزید شدت اختیار کر گئی جب قطر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اسٹیڈیم کے اندر شراب کی فروخت پر پابندی ہو گی۔ یورپ سے تعلق رکھنے والے فیفا کے سربراہ نے اس اعلان کا بھی بھرپور دفاع کیا۔
گیانی انفینٹنو نے یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی جانب سے تنقید کے دوہرے معیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو افریقی، معذور اور تارک وطن کے طور پر محسوس کر رہے ہیں۔
فیفا کے سربراہ نے کہا کہ قطر نے اتنی بڑی تعداد میں دیگر ممالک کے کارکنوں کو روزگار کے مواقع دے رکھے ہیں جب کہ ہم یورپی ممالک اپنی سرحدیں بند کر دیتے ہیں اور ان ممالک کے لوگوں کو آنے نہیں دیتے جن کی شرح آمدنی بہت قلیل ہے
گیانی انفینٹنو ںے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی ممالک واقعی مزدوروں اور نوجوانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ قطر کی طرح عملی اقدام کریں اور صرف زبانی کلامی لیکچرز نہ دیں۔