مہمند ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر میں اہم پیشرفت

زمین کی خریداری کا معاہدہ طے پا گیا، واپڈا نے اپنے وسائل سے اراضی کی خریداری کیلئے68 کروڑ40لاکھ روپے کے فنڈز فراہم کردیے،مہمند ڈیم کی تعمیر اگلے ماہ شروع ہو جائے گی۔ ترجمان واپڈا

لاہور, ملک میں دیا میر بھاشا ڈیم کے ساتھ مہمند ڈیم پروجیکٹ کی تعمر میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جس کے تحت مہمند ڈیم کیلئے زمین کی خریداری کا معاہدہ طے پا گیا ہے، واپڈا نے اپنے وسائل سے اراضی کی خریداری کیلئے68 کروڑ40لاکھ روپے دے دیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پن بجلی اور آبی ذخائر کے سب سے بڑے پراجیکٹ دیا میر بھاشا ڈیم کے ساتھ مہمند ڈیم پراجیکٹ کی تعمر میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ مہمند منصوبے کیلئے درکار زمین کی خریداری کیلئے معاہدہ طے پاگیا۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کا معاہدہ مقامی عمائدین، اراکین قومی اسمبلی، ضلعی انتظامیہ اور کےپی حکومت کی معاونت سے طے پایا ہے۔ ترجمان واپڈا نے بتایا کہ واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے اپنے وسائل سے اراضی کی خریداری کیلئے68 کروڑ40لاکھ روپے کے فنڈز فراہم کردیے ہیں۔

مہمند ڈیم کی تعمیر اگلے ماہ شروع ہو جائے گی،دیا مر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز بھی 2019 ء کے وسط میں متوقع ہے،دونوں ڈیمز سے مجموعی طور پر 5 ہزار 300 میگاواٹ سستی پن بجلی حاصل ہوگی۔گزشتہ روز ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ سال 2018 ء میں پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں اہم اہداف حاصل کرتے ہوئے اپنی ماضی کی عظمت دوبارہ حاصل کرنے کی جانب تیزی سے پیش رفت کی ،واپڈا نے 2018 ء میں 2 ہزار 487 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے تین میگامنصوبوں کو مکمل کیا ، اِن منصوبوں میں گولن گول ، تربیلا کا چوتھا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں، یہ تینوں منصوبے طویل عرصہ سے تاخیرکا شکار تھے، رواںسال اِن منصوبوں کی تکمیل کی بدولت واپڈا کی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں صرف ایک سال میں 36 فیصد اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 9 ہزار 389 میگاواٹ ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ قبل ازیں 1958ء میں اپنے قیام سے 2017 ء تک 59 برس میں واپڈا کی پن بجلی پیداکرنے کی صلاحیت 6 ہزار 902 میگاواٹ تک پہنچ سکی تھی جہاں تک قومی نظام کو پن بجلی کی فراہمی کا تعلق ہے ، واپڈا نے سال 2018 ء میں دریائوں میں پانی کی کم آمد کے باوجود نیشنل گرڈ کو 25 ارب 63 کروڑ یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی مہیا کی جس کی وجہ سے ملک میں بجلی کی ضروریات پورا کرنے اور صارفین کے لئے بجلی کے نرخ کم کرنے میں مدد ملی،پن بجلی کی پیداوار پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں کتنا اہم کردار ادا کرتی ہے اِس بات کا اندازہ مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت سے لگایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے 2017-18ء کے اعداد و شمار کے مطابق پانی سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ 2 روپے 22 پیسے لاگت آئی جو باقی تمام ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت سے بہت کم ہے، اعداد و شمار کے مطابق گیس سے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے پر 8 روپے 91 پیسے ، فرنس آئل سے 16 روپے 16 پیسے ، ہائی سپیڈ ڈیزل سے 16 روپے 45 پیسے ، کوئلہ سے 10 روپے 89 پیسے، نیو کلیئر سے 8 روپے 78 پیسے، ہوا سے 16 روپے 35 پیسے ، گنے کی پھوک سے 8 روپے 60 پیسے، سورج کی روشنی سے 16 روپے 83 پیسے اور آر ایل این جی سے بجلی کا ایک یونٹ پیدا کرنے پر 11 روپے 30 پیسے لاگت آئی جبکہ ایران سے درآمد کی جانے والی بجلی پر فی یونٹ 10 روپے 67 پیسے پیداواری لاگت برداشت کرنا پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ پن بجلی کے شعبہ میں نمایاں پیش رفت کے ساتھ ساتھ سال 2018 ء میں واپڈا نے ملک میں بڑے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے بھی اہم اہداف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ،یہ اہداف حاصل کرنے کی وجہ سے واپڈا پاکستان میں دو بڑے ڈیمز کی تعمیر شروع کرنے جارہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز اگلے ماہ شروع کر دیا جائے گا ، 1970ء کی دہائی میں مکمل ہونے والے تربیلا ڈیم کے بعد گزشتہ 5 عشروں کے دوران مہمند ڈیم وہ پہلا میگاڈیم ہے جس پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا جارہا ہے، اسی طرح دیا مر بھاشا ڈیم جیسے عظیم منصوبے کی تعمیربھی 2019 ء کے وسط تک شروع ہو جائے گی، مہمند ڈیم اور دیا مر بھاشا ڈیم میں مجموعی طور پر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 9 اعشاریہ 3 ملین ایکڑفٹ ہے جبکہ دونوں ڈیمز سے مجموعی طور پر 5 ہزار 300 میگاواٹ سستی پن بجلی بھی حاصل ہوگی ۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں