اسرائیلی جہاز پر مبینہ ایرانی ڈرون حملہ حملے کے بعد اسرائیل کا شبہ فوری طور پر ایران کی طرف گیا ہے۔

عمان کے ساحل کے قریب ایک اسرائیلی ارب پتی سے وابستہ آئل ٹینکر کو بم بردار ڈرون نے نشانہ بنایا، جس کا الزام اسرائیل نے ایران پر عائد کیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں مقیم ایک دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ لائبیریا کے پرچم والے آئل ٹینکر ”پیسیفک زرکون“ پر حملہ منگل کی رات عمان کے ساحل پر ہوا۔

اگرچہ فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن اسرائیل کا شبہ فوری طور پر ایران کی طرف گیا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”اس نازک سمندری آبنائے میں ایک سویلین جہاز پر ڈرون حملہ ایک بار پھر خطے میں مہلک ایرانی سرگرمیوں کی غیر مستحکم نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔“

ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی سے حملے کی غیر مطبوعہ تفصیلات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے ایران نے یہ حملہ ایک ”شہید 136“ نامی پھٹنے والے ڈرون سے کیا ہے۔ ایران نے یہ ڈرون روس کو فراہم کیے ہیں، جو انہیں یوکرین میں بنیادی ڈھانچے اور شہری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

مذکورہ اہلکار نے کہا کہ ”یہ ایک ایرانی حملہ ہے، اسرائیلی انٹیلی جنس اور دفاعی برادری میں اس پر اتفاق رائے ہے۔“

پیسیفک زرکون سنگاپور میں واقع ایسٹرن پیسیفک شپنگ کے تحت کام کرتا ہےجو اسرائیلی ارب پتی ایڈان اوفر کی ملکیت کمپنی ہے۔

ایسٹرن پیسیفک شپنگ نے واقعے کے بعد جاری ایک بیان میں کہا کہ پیسیفک زرکون، جو گیس کا تیل لے کر جا رہا تھا، عمان کے ساحل سے تقریباً 150 میل (240 کلومیٹر) دور اس سے ”ایک پروجیکٹائل ٹکرایا“۔

کمپنی نے کہا کہ ”ہم جہاز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور زخمی یا لیکیج کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تمام عملہ محفوظ ہے، بحری جہاز کے ہل کو کچھ معمولی نقصان ہوا ہے لیکن کارگو کو نقسان یا پانی اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔“

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں