نوشہرہ میں سیلابی صورتحال کے باعث تعلیمی ادارے مزید پانچ روز کے لئے بند کر دیے گئے ہیں

سیلابی صورتحال کے باعث نوشہرہ میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے 2 ستمبر تک بند رہیں گے

اسلام آباد,  این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 119 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشیں ابھی تک جاری ہیں۔ سالانہ مون سون فصلوں کو سیراب کرنے اور پورے برصغیر میں جھیلوں اور ڈیموں کو بھرنے کے لیے ضروری ہے، لیکن ہر سال اس جنوبی ایشیائی ملک میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والا سیلاب اپنے ساتھ بڑی تباہی بھی لاتا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال مون سون کے سیلاب نے 33 ملین سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے۔ ہر سات میں سے ایک پاکستانی باشندہ اس سال اس آفت سے متاثر ہوا ہے اور قریب دس لاکھ گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ این ڈی ایم اے نےمزید کہا کہ بیس لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت کردہ فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔

صوبے خیبر پختونخوا میں بہت سے دریا پچھلے کچھ دنوں میں بپھر کر کناروں سے باہر آ گئے اور ایک مشہور ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو بہا کر لے گئے۔ ایک مقامی رہائشی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وادی کالام سے صوبے کے باقی حصوں تک بذریعہ سڑک رسائی بند ہے اور بجلی اور مواصلات کے نظام بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ چارسدہ میں انتظامیہ کی ایک اہلکار ثانیہ صافی نے کہا کہ پانی کی بہت زیادہ مقدار نے دریائے سوات میں ایک بڑے واٹر کنٹرول سسٹم کے دروازے کو تباہ کر دیا، جس سے چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع میں سیلاب آ گیا۔

سکھر میں، سوات کے جنوب میں ایک ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر، دریائے سندھ سے سیراب ہونے والی زرعی زمینیں بھی زیر آب ہیں اور دسیوں ہزار لوگ نسبتاً بلندی پر واقع سڑکوں اور شاہراہوں کی طرف پناہ کی تلاش میں ہیں۔ مصیبت میں گھری عوام، امرا اور سرمایہ کاروں کا کردار زیر بحث پاکستان کے کافی پسماندہ صوبے بلوچستان میں ایک اہلکار نے بتایا کہ اس صوبے کے تمام 34 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں، سڑکوں کے نیٹ ورک تباہ اور پل بہہ چکے ہیں

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ کل ہفتےکے دن سے پہلے کے 24 گھنٹوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد میں 45 کا اضافہ ہوا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں