مصنوعی سیاروں کو خلا میں لے جانے والے ایرانی راکٹ کی کامیاب آزمائشی پرواز

ایران نے روس کی مدد سے سیٹلائٹ بھیجنے کے تین ماہ بعد مصنوعی سیاروں کو خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے راکٹ کی کامیاب آزمائشی پرواز کا اعلان کیا ہے۔

باغی ٹی وی : “الجزیرہ ” کے مطابق ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز کامیابی کےساتھ سیٹلائٹ راکٹ کی آزمائیشی پرواز ممکن بنالی ہے۔ یہ راکٹ مصنوعی سیاروں کو خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روس کے ساتھ اس سلسلے کے معاہدے کے تین ماہ بعد ایران نے اس آزمائشی پرواز کی کامیابی کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ نے بارہا اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کے لانچوں سے ایران کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو فروغ مل سکتا ہے، جس سے جوہری وار ہیڈز کی ممکنہ ترسیل تک پہنچ سکتی ہے۔

تاہم ایران کا ہمیشہ یہ کہنا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیارنہیں چاہتا ہے۔ اس کے راکٹ اور سیٹلائٹ شہری ضروریات کے لیے ہیں عسکری مقاصد کے لیے نہیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے کہا ہے کامیاب آزمائش سے گذرنے والے راکٹ کا نام غیم 100 ہے اس کا ٹیسٹ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے Rafe ٹھوس ایندھن والی گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے اس لانچر کا فلائٹ ٹیسٹ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے-

سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پاسداران انقلاب کے ایرو اسپیس ڈویژن کے سربراہ، امیر علی حاجی زادہ، جس نے غیم 100 تیار کیا، نے کہا کہ یہ راکٹ ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کے لیے ایران کے ناہید سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ ہفتہ کے آپریشن نے راکٹ کے پہلے ذیلی مداری مرحلے کا تجربہ کیا۔

یہ راکٹ پاسدران انقلاب کے ذیلی ادارے ایروسکوپ آرگنائزیشن نے تیار کیا ہے۔ یہ ملک میں تیار کردہ پہلا تین مدارج کا حامل ٹھوس ایندھن والا سیٹلائٹ لانچر ہے ، یہ 80 کلو گرام تک کے وزنی سیٹلائٹ کو 500 کلو میٹر کے فاصلے تک زمین سے اوپر لے جا سکتا ہے۔

ایران اپریل 2020 میں پہلا عسکری سیٹلائٹ خلا میں بھیجا تھا جس پر امریکہ نے سخت مذمت کی تھی۔ اسی سال ماہ اگست میں ایران نے ایک اور سیٹلائٹ خلا میں بھیجا گیا اس کا نام خیام تھا خیام کو روس نے قازقستان کے بائیکونور کاسموڈروم سے سویوز-2.1b راکٹ کے ذریعے لانچ کیا تھا۔

ایران کی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ آلہ روس نے ایران کی نگرانی میں بنایا تھا

اس کے بارے میں امریکہ کو تشویش ہے کہ اس کی بدولت ایران کی جاسوسی کی صلاحیت میں اضافہ ہو جائے گا۔ اس لیے روس اور ایران کا باہمی اتحاد دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

ایرانی خلائی ادارے نے اس امریکی موقف کو رد کرتے ہوئے کہا تھا خیام کا مقصد ایرانی سرحدوں کی حفاظت اور نیز اس سے قدرتی وسائل اور زراعت کے شعبے میں مدد دینا ہو گا۔

ایران، جس کا مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا میزائل پروگرام ہے، پچھلے کچھ سالوں میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے کئی ناکام سیٹلائٹ لانچوں کا الزام لگا چکا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں