کراچی کے علاقے کلفٹن میں سیلاب سے متاثرہ 9 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کرنے والے 2 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا، پولیس نے ایک ملزم کو کراچی اور دوسرے کو ٹنڈوالہیار سے گرفتار کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔
پولیس حکام کے مطابق ڈیفنس سے گرفتار ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور گاڑی کے نمبر کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دوسرے ملزم خالد حسین کو خفیہ اطلاع پر ٹنڈوالہیار سے گرفتار کیا گیا ہے۔
دونوں ملزمان کے میڈیکل ٹیسٹ کی تیاری مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ تفتیش کا عمل بھی جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے ٹیسٹ کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔
بچی سے اجتماعی زیادتی کے واقعے کی تحقیقات، سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر
کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔
آن لائن ٹیکسی ڈرائیور اور ساتھی نے بچی سے زیادتی کی، ملزمان نے 10 سالہ بچی کو چلتی کار میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے کرائم سین اور اطراف سے 12 فوٹیج حاصل کی، سی سی ٹی فوٹیج کے ذریعے کار کے بارے میں پتہ چلا۔
ٹیکسی ڈرائیورملزم غلام رسول کا تعلق سانگھڑ سے ہے، ملزم کو ڈی ایچ اے میں گھر سے گرفتار کیا گیا۔
زیادتی کے بعد فرار ملزم خالد حسین ٹنڈوالہیار سے پکڑا گیا، گرفتار دونوں ملزمان سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ملزم خالد حسین ٹنڈوالہیار کا رہائشی ہے جو واقعے سے ایک روز قبل کراچی آیا تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کاسیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا نوٹس
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ نےکراچی کے علاقے ڈیفنس میں سیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے واقعے پرنوٹس لے لیا۔
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس اخبارات میں شائع ہونے والی خبرپر لیا۔
جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ڈی آئی جی ساوتھ،ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی ون کو 27اکتوبر دوپہر ایک بجے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
رجسڑارسندھ ہائیکورٹ کے مطابق پولیس افسران تحقیقات سے متعلق رپورٹ کے ہمراہ پیش ہوں ۔
72 گھنٹوں میں بڑی مہارت سے ملزمان کو گرفتار کیا،ایڈیشنل آئی جی
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سیلاب متاثرہ بچی کے اغوا اور ریپ کے واقعے پرایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے پریس کانفرنس کرتےہوئے بتایا کہ23 اکتوبر کو کمسن بچی زخمی حالت میں اسپتال پہنچائی گئی ،معلومات پر پتہ چلا کہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیاہے،واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش کا سلسلہ شروع ہوا۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صاحب نے واقعے کا نوٹس لیا تھا،ٹیم نے 72 گھنٹوں میں بڑی مہارت سے ملزمان کو گرفتار کیا، بچی کو سفید رنگ کی گاڑی میں سوار لوگوں نے امداد کی لالچ دے کر بٹھایا،پولیس کی ٹیم نے اس کیس کو اہم ترین کیس سمجھ کر اس پر کام کیا،گاڑی کو فوری کارروائی کرتے ہوئے ٹریس کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پتہ چلا کہ گاڑی گھوٹکی میں کسی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے، اس نے کراچی میں کسی غلام رسول نامی شخص کو گاڑی فروخت کی تھی،غلام رسول کی نشاندہی پر اس کے دوسرے ساتھی خالد کو ٹنڈوالہیارسے گرفتار کیا گیا۔
جاوید عالم اوڈھونے بتایا کہ ملزمان پولیس کی ریمانڈ میں ہیں اور تفتیش کا عمل جاری ہے، سی ویو ایک اچھا علاقہ ہے، جہاں پولیس کے ہر وقت ناکے نہیں ہوتے، نہ ہی یہ ناکے والا وقت تھا، پولیس نے 72 گھنٹوں میں اس کیس کو حل کیا جو ایک قابلِ تحسین بات ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ ، ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا بھی ایڈشنل آئی جی کے ساتھ موجود تھے۔
واقعے کی تفصیلات
یاد رہے کہ اتوار کی صبح تقریباً 11 بجے کے قریب بوٹ بیسن تھانے کے علاقے کلفٹن بلاک 4 میں واقع مقامی شاپنگ مال کے باہر سے سیلاب سے متاثرہ 9سالہ بچی کو زبردستی اغوا کیا گیا اور تقریباً 2بجے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر اسی مقام پر چھوڑ دیا گیا۔
شام میں بچی کی حالت غیر ہوئی تو اسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچی کے ساتھ گینگ کی تصدیق ہوگئی،جس کے بعد پولیس سرجن کی جانب سے ضلع ساؤتھ پولیس کو آگاہ کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق بچی کی حالت اس قدر بری تھی کہ آپریشن تھیٹر میں ہی ایگزامن کرنا پڑا، ابتدائی معائنے سے لگ رہا تھا کہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ ہوا۔
بچی کے جسم پر خروش اور تشدد کے نشانات ہیں، ڈی این اے اور دیگر ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی نے اپنے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ دو نامعلوم افرادنےاسے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 2022/672 بجرم دفعہ 34/376،364 اے کے تحت بوٹ بیسن تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی کا تعلق شکارپور سے ہے، سیلاب کے باعث متاثرہ بچی اپنی والدہ اور دیگر بہن بھائیوں کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئی تھی اور کلفٹن شاہ رسول کالونی میں فٹ پاتھ پر رہ رہی تھی، پولیس نے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔