روسی صدرکومکمل طورپرتنہا کردینا خطرناک ہو سکتا ہے، فرانسیسی وزیرخارجہ
فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے خبر دار کیا ہے کہ روسی صدر کو مکمل طور پر تنہا کر دینا خطرناک ہو سکتا ہے۔
امریکی دورےکےدوران معروف امریکی تھنک ٹینک ‘سنٹر فار سٹریٹجک این انٹر نیشنل سٹڈیز’میں گفتگو کےدوران فرانسیسی ازیر خارجہ نے کہا کہ ضروری ہے کہ روس کے ساتھ رابطے کی لائنوں کو کھلا رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا اسی لیے فرانس کے صدر میکروں نے پیوٹن کے ساتھ 24 فروری کو یوکرین پرجارحیت تک روس کے ساتھ رابطے میں رہے۔ حتیٰ کہ حالیہ مہینوں میں بھی رابطہ بحال رکھا ہے وہ اس سے پہلے بھی پیوٹن کے ساتھ میرا تھن قسم کے روابط میں رہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کولونا نے اس موقع پر امریکی صدر کے پیوٹن کے ساتھ دو طرفہ رابطوں کے مکمل منقطع کر دینے کا بھی ذکر کیا کہ فرانس کے صدر نے ایسا نہیں کیا۔
کیتھرین کولونا نے کہا فرانسیسی صدر کی ان کوششوں کی وجہ سے امکان ہے کہ ‘زپوری زہزیا’ کے حوالے سے پیشرفت ہو جائے کہ اس جوہری پلانٹ کے ارد گرد کو غیر جنگی علاقہ قرار دلایا جاسکے۔
جیسا کہ عمانویل میکروں کے حالیہ مہینوں میں رابطوں کے نتیجے میں جوہری توانائی کے حوالے سے بین الاقوامی واچ ڈاگ ادارے ‘آئی اے ای اے’ کو اس اہم یوکرینی جوہری پلانٹ کے وزٹ کی روس نے اجازت دے دی ہے۔
انہوں نے روس کے ساتھ ہر صورت رابطہ کاری بحال رکھنے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا خود امریکا نے بھی روس کے ساتھ نچلی سطح کے روابط جاری رکھے ہیں اور جمعہ کے روز امریکا دفائی سر براہ نے روسی دفاعی ذمہ دار سے بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا روسی صدر دنیا اور اس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے اپنے انوکھے ویژن کو بروئے کار لا رہے ہیں، ان حالات میں ان کے ساتھ رابطے منقطع کر دیئے گئے تو وہ اسی سمت میں اور اپنی عجب نگاہی کے ساتھ آگے بڑھتے جائیں جو کہ دنیا کے لیے اچھی آپشن نہیں ہو سکتی ہے۔