پشاور کے ایک تعلیمی ادارے میں نامناسب لباس میں پرفارم کرنے والی خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
نجی تعلیمی ادارے این سی ایس میں بنائی گئی اس ویڈیو میں پاکستانی اقدار سے متضاد مغربی لباس پہنے ایک خاتون قدرے بولڈ انداز مغربی گانے پر پرفارم کر رہی ہیں اور وہاں موجود طلباء وطالبات محظوظ ہوتے ہوئے ویڈیوزبنا رہے ہیں۔
#Peshawar pic.twitter.com/CkxG7G1xWy
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) October 20, 2022
Music event at NCS University, Peshawar. pic.twitter.com/ywDhfwHAQp
— Islamabad Updates (@IslamabadViews) October 20, 2022
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین نے روایتی اقدار کے حوالے سے معروف صوبے کے تعلیمی اداروں میں ایسی صورتحال پرانتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
https://twitter.com/Alishahbaz_7/status/1583184932771221504?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1583184932771221504%7Ctwgr%5E2d15f2635382696aca7cefa422c6474a593a7cd0%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30302865
صوبے میں منسٹر برائے ہائرایجوکیشن کامران بنگش نے نجی یونیورسٹی کا الحاق رکھنے والے خیبرمیڈیکل کالج کی جانب سے ڈائریکٹر این سی ایس یونیورسٹی سسٹم، کینال روڈ ابدارا، یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کو بھیجا گیا شوکاز نوٹس شیئر کیا جس میں 3 دن کے اندراس اقدام کی وضاحت کرنے کا کہا گیا ہے بصورت دیگر مذکورہ یونیورسٹی کاالحاق ختم کیا جا سکتا ہے۔
نجی ادارے NCS میں غیر اخلاقی پروگرام کے انعقاد پر اُن کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ اگر تین دن کے اندر جواب نہ دیا گیا تو ادارہ کا الحاق بھی ختم ہوسکتا ہے۔ pic.twitter.com/A440DQRldg
— Kamran Khan Bangash PK82 🇵🇰 (@kamrankbangash) October 20, 2022
دوسری جانب نجی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے وضاحتی ویڈیو بیان میں بتایا گیا ہے کہ این سی ایس میں ہنرمیلے کے نام سے نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جسے 330 نامی ایونٹ آرگنائزر نے ترتیب دیا تھا۔ میلے کے اغراض و مقاصد کودیکھتے یونیورسٹی انتطامیہ نے اس کی اجازت دی اور میلے کے اختتام پر منتظمین نے ایک میوزک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں غیرملکی گلوکارہ نے پاکستانی اقدار سے مناسبت نہ رکھنے والا لباس پہنا۔
یونیورسٹی ڈائریکٹرنے مزید کہا کہ،”غیرملکی گلوکارہ کا اس پروگرام کا حصہ بننا ہمارے لیےبھی حیران کن تھا اور ہمارے ساتھ اس حوالے سے پہلے سے کوئی بات شیئر نہیں کی گئی تھی“۔ لوگوں کی دل آزاری پر معذرت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ، ”یونیورسٹی میں ہونے والایہ پروگرام مکمل طور سے باہر کی پارٹی کا تھا جس کے لیے این سی ایس یونیورسٹی نے صرف جگہ دی تھی“۔
Yes it is but I wonder why NCS University Peshawar’s director apologised on it. If the singer was a foreigner, would they force her to wear Burqa?
I ratherThanked God that no Taliban messed up or hackled up people there. pic.twitter.com/935ZlTRgDE— Shama Junejo (@ShamaJunejo) October 20, 2022
اس واقعے کو اپنے لیے سبق قراردینےوالے ڈائریکٹر این ایس سی نے مزید کہا کہ آئندہ یونیورسٹی کی جگہ ایسے کسی پروگرام کیلئے نہیں دی جائے گی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ صوبائی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں ایسے مناظر دیکھے گئے ہوں۔
اس سے قبل دسمبر2017 میں بھی پشاورکی ایک نجی یونیورسٹی میں ہونے والے پروگرام“ینگ ٹیلنٹ“ میں مغربی لباس میں طالبہ نے نقاب پہن کربیلے ڈانس کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔