سندھ کے نامور ادیب و دانشور جمن دربدر حرکت قلب بند ہونےسے انتقال کرگئے، جمن دربدر کے انتقال کا سن کر کثیر تعداد میں لوگ ان کے گاؤں روح واہ میں پہنچ گئے۔
“جمن دربدر “عمرکوٹ کے نزدیک گاؤں “روحل واہ “میں آج صبح حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے ، جمن دربدر کاشمار سائیں جی ایم سید،اور عبدالواحد آریسر کےقریبی ساتھیوں میں شمار ہوتاتھا جنہیں سندھ کےلوگ پیار سے “ماما جمن دربدر “کہتے تھے۔
مرحوم کی عمر 80سال کے قریب تھی ماما جمن دربدر نے ہمیشہ سندھ کے اہم ایشوز پر اپنی مزاحمتی شاعری کے ذریعے سندھ کےلوگوں میں شعور پیدا کیا ماما جمن دربدر نے سندھی گائیکی میں سندھ کے نامور گلوکاروں استاد شفیع فقیر ،صادق فقیر سمیت مختلف گلوکاروں کے سندھی کلام پیش کرکے پاکستان بھر میں شہرت پائی۔
ماما جمن دربدر نے سندھی ادب ،سندھ کی ثقافت آرٹ اپنی شاعری پر ایک کتاب بھی تحریر کی،مرحوم نے اپنا سندھی کلام“وٹھی ہر ہر جنم وربو مٹھا مہران میں ملبو“ بہت مقبول ہوا۔
https://twitter.com/oolabmys/status/1583084814348886016?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1583084814348886016%7Ctwgr%5E1cd326ef634a83f2cb6981ce0f07c2ce6e763999%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30302825
غریب اور سادہ افراد میں بڑے لوگ کیسے ہوتے ہیں، اس کی مثال ماما جمن دربدر ہیں۔
وہ بنیادی طورپر عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والے شاعر،ڈرامہ نگار، مزاح نگار اور گائک تھے، ان کی شاعری نوجوانوں میں بہت مقبولیت رکھتی ہے۔
وہ سندھی شاعری کے صف اول کے شاعروں میں شمار ہوتے تھے، جنرل ضیاء کی مارشل لاء کے خلاف انہوں نے شاعرئ کی اور سختیاں جھیلیں۔
پاکستان اور ہندوستان کے بہت سے فنکاروں نے ان کی شاعری گائی ہے۔
ہو یورپ یا لبنان جہاں بھی مارا گیا انسان اسی آدمی کی امید اور اسی جنگ و جدال میں ملیں گے
وہ جس بھی پروگرام میں جاتے، نوجوان اس کو گھرلیتے، ان کی شاعری سنتے، اسی کے ساتھ ڈانس کرتے وہ سندھ کے روایتوں کا امین شاعر آج انتقال کرگیا۔
ان کا جنازہ آبائی گاؤں میں کسی ماتم یا آہوں اور سسکیوں کے ساتھ نہیں بلکہ فنکاروں، سازندوں نے ان کی شاعری گاتے ہوئے اٹھایا اور گاتے ہی اس کا جنازہ قبرستان لے گئے۔