پاکستانی سوشل میڈیا کوہلاکررکھ دینے والی فلم واقعی وجود رکھتی ہے؟ بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز: کیا پی ٹی آئی کا دعویٰ درست ہے

مخالفین کے خلاف سوشل میڈیا کے منفی استعمال کے باعث اکثرتنقید کی زدمیں آنے والی پی ٹی آئی اس بارایک ’دستاویزی فلم‘ کی وجہ سے پھرموضوع بحث ہے جس کا دعویٰ ہے کہ شریف فیملی کی کرپشن کےخلاف بنائی جانے والی فلم جلد نیٹ فلکس پرریلیزکی جارہی ہے۔

یعنی پاکستان میں ٹوئٹرصارفین کے لیے آج کے ٹاپ ٹرینڈزمیں شامل او ٹی ٹی پلیٹ فارم اور صحافی کےنام کی پس پردہ حقیقت ”بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز“(بند دروازوں کے پیچھے ) نامی دستاویزی فلم ہے جس کے تانے بانے شریف فیملی کی مبینہ کرپشن سے ملتے ہیں۔

راتوں رات“نیٹ فلکس ان پاکستان“ اور ”ارشد شریف“ کے نام سے یہ ٹاپ ٹرینڈز تشکیل پانے کی وجہ گزشتہ روز اس فلم کا ٹریلرریلیزکیا جانا ہے۔

مذکورہ دستاویزی فلم کا ٹریلرشیریں مزاری نے بھی شیئرکرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ یہ جلد ہی نیٹ فلکس اورایمیزون پرریلیزکی جارہی ہے۔

فلم کے ٹریلرمیں شامل فواد چوہدری نے لکھا،”کمنگ سون“۔

پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے بھی جاری بیان میں اسی فلم کے حوالے سےکہا کہ،”آل شریف کی کرپشن کی داستانیں اب گھرگھرسنی جائیں گی،چوروں کی رسوائی کاسامان اب نیٹ فلیکس پرآنےوالاہے“۔

انہوں نے کہا کہ مریم صفدرکہتی تھی کہ ویڈیو کبھی دفن نہیں ہوتی،ان کی کرپشن سےبھری ویڈیوزکانظارہ دنیا کرے گی۔

انڈیپینڈنٹ پی او وی کے بینر تلے بنائی جانے والی اس فلم کے ایک منٹ 43 سیکنڈز دورانیے کے ٹریلر کا آغاز کرپشن کا نام لیے بغیراس کی تشریح کرنے سے ہوتا ہے ، افریقہ سے تعلق رکھنے والے انویسٹی گیٹو جرنلسٹ جان ایلن نامو کے مطابق,”اس کا تعلق اشرافیہ سے ہے، خصوصاً ان سے جو اقتدار سے جڑے ہیں“۔

فلم میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کا ویڈیوساٹ بھی شامل ہے جوشریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ،”انہوں نے اپنے کم تنخواہ دار ملازمین کے نام پراکاؤنٹس کھولے جوٹیکس کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ ان ملازمین کے اکاؤنٹس میں جمع کرائی جانے والی بالآخرحمزہ ، سلیمان یا شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں پہنچتی ہے“۔

ٹریلرمیں لندن کومنی لانڈرنگ کرنے والوں کی جنت قراردینے سے متعلق کئی دیگر صحافیوں کی آراء کے علاوہ 6 جولائی 2018 کو پاناما کیس میں شریف فیملی کیخلاف سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ آنے کے بعد کی جانے والی رپورٹنگ کے ویڈیو کلپس بھی شامل ہیں، فیصلے میں اس وقت کےوزیراعظم پاکستان نواز شریف کو تاحیات نااہل قراردیا گیا تھا۔

پاکستان میں سیاسی منظر نامہ اب تبدیل ہو چکا ہے، تاہم جب یہ دستاویزی فلم فلمائی جارہی تھی اس وقت عمران خان کی حکومت تھی اور فواد چوہدری وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات تھے۔

بطور وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ امیر ممالک کی بات کریں تو جب آپ قوانین کی جانب دیکھیں تو وہ ہمیشہ بدمعاشوں کی حمایت میں نظر آتے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ،”کچھ ممالک کہتے ہیں کہ جو ہمارا ہے وہ ہمارا ہے، اور جوتمہارا ہے وہ بھی ہمارا ہی ہے“۔

ٹریلرکے اختتام پرجان ایلن ناموکہتے سُنائی دیتے ہیں،”دنیا کو جاگنے کی ضرورت ہے“۔

تھوڑی تحقیقات کریں تو علم ہوتا ہے کہ فلم“بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز“و ابھی عطیات اکٹھا کرنے سے متعلق ویب سائٹ GoFundMe پر فنڈز اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اسے اصل میں بھی پروڈیوس کیا جا سکے۔ تاحال اسے چند ڈالرز ہی مل پائے ہیں۔

مائیکل اوسوالڈ اور مرتضیٰ مہدی کی بنائی گئی اس دستاویزی فلم کے ٹریلر کو بھی بظاہر“ٹکڑے“ جوڑکربنایاگیا ہے، مرتضیٰ مہدی کو ٹوئٹر پر صرف 255 لوگ فالو کرتے ہیں اور ان کے بائیو میں کسی قسم کی تفصیلات درج نہیں ہیں۔ فلم سے متعلق بنائے گئے سوشل میڈیا ہینڈلز پر بھی اسے گنتی کے چند لوگ فالو کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اس سارے معاملے کی کھوج کیلئے نیٹ فلکس سے براہ راست رابطہ کرنے والے بیشتر صارفین نے اسکرین شاٹس شیئرکرتے ہوئے بتایاکہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم کی جانب سے ایسی کسی بھی دستاویزی فلم سے متعلق لاعلمی ظاہرکی گئی ہے.

https://twitter.com/GuruKithayHai/status/1582056216855195648?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1582056216855195648%7Ctwgr%5E50d834c17413a7a681b4b4e8abe078196f6e411f%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30302481

جہاں پی ٹی آئی سے وابستہ کئی دوسرے سوشل میڈیا پیجز اورانفرادی اکاؤنٹس سے فلم کا ٹریلر شیئر کرتے ہوئے اسے مزید پھیلانے کے لیے کہا جارہا ہے وہیں مخالفین بھی یہ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوڑی کا زور لگا رہے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ، یہ صرف پروپیگنڈہ ہے۔

اور بات پروپیگنڈہ کی ہورہی ہے تو اس کی طاقت کوماننے والے جوزف گوئبلزسے منسوب اس قول پرقوی یقین رکھتے ہیں کہ،”جھوٹ کو کثرت سے دہرائیں اور وہ سچ بن جاتا ہے“۔اس لیے یہ سچ ہے یا پروپیگنڈہ؟یہ تعین تو آنے والا وقت کرہی دے گا مگرفی الحال سوشل میڈیا پریہ ایک خبرپوری طرح سے حاوی نظرآتی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں