سانحہ کارساز؛ بینظیر بھٹو اور انکے جیالوں کی قربانیوں سے جمہوریت زندہ ہے. آصف زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے سانحہ کار ساز کے بہادر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج بینظیر بھٹواور ان کے ہزاروں جیالوں کے خون سے جمہوریت قائم ہے۔ آصف ولی زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے قائد کے مشن کی تکمیل کی اور 73 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کیا، سوات میں دوبارہ قومی پرچم سربلند کیا اور صوبوں کو خودمختاری دی، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کو بھی شناخت دی.
انہوں نے مزید کہا کہ؛ مستحق خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعےثمرات میں حصہ دار بنایا، معاشی اور سماجی طور کمزور طبقات کو معاشی اور سماجی انصاف مہیا ہوگا، بینظیر بھٹوکی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر اختیارات پارلیمان کو واپس دلوائے، آج ملک کا پسماندہ علاقہ تھرکوئلے سے بجلی پیدا کر رہا ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ ہم سانحہ کار ساز کے بہادر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، آج بینظیر بھٹواور ان کے ہزاروں جیالوں کے خون سے جمہوریت قائم ہے، پیپلزپارٹی عہد کرتی ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے جمہوریت پر آنچ آنے نہیں دیگی, 18ویں آئینی ترمیم ملک کی سالمیت اور بقا کی ضمانت ہے.
وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی کی رہنماء شیری رحمان کا کہنا ہے کہ؛ سانحہ کارساز کے شہداء اور زخمیوں کو سرخ سلام پیش کرتی ہوں۔ سانحہ کارساز کو آج 15 سال ہو گئے ہیں لیکن اس حملے کے ہمارے دلوں پر زخم آج بھی تازہ ہیں، کارساز پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
سانحہ کارساز کے شہداء اور زخمیوں کو سرخ سلام پیش کرتی ہوں۔ سانحہ کارساز کو آج 15 سال ہو گئے ہیں لیکن اس حملے کے ہماری دلوں پر زخم آج بھی تازہ ہیں، کارساز پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ ہے۔ 1/3#SalamShuhdaKarsaz #SalamBenazir pic.twitter.com/kWP7yYl4hG
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) October 18, 2022
انہوں نے اپنے ٹویئٹر پیغام میں مزید کہا کہ؛ کارساز حملے میں پیپلز پارٹی کے 180 سے زائد کارکنان شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ 18 اکتوبر کو شہید بینظیر بھٹو نہیں ملک میں جمہوریت لوٹ آئی تھی۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنی محبوب قائد کا استقبال کیلئے کراچی کی چھوٹی بڑی شاہراہوں پر کھڑے تھے.
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ؛ پیپلز پارٹی کے قائدین اور کارکنان نے جمہوریت اور آئین کی بحالی کے خاطر سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخ میں پیپلز پارٹی کے جان نثاران کی بہادری کی داستان سنہری الفاظ میں لکھی جائے گی۔
وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اس سال کوئی جلسہ نہیں کرے گی، صرف قرآن خوانی کے اجتماعات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یادگار شہداء اور شہداء کے گھروں پر پارٹی کے قائدین اور کارکن حاضری دیں گے۔ پیپلز پارٹی کی سیاسی جدوجہد اور تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ سانحہ اٹھارہ اکتوبر جیسی دہشت گردی ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، سانحہ کارساز کے شہید کارکنوں کو ہم نے پہلے بھلایا ہے نہ آئندہ بھلاسکیں گے۔
واضح رہے کہ؛ سانحہ کارساز کو گزرے آج 15 سال مکمل ہوگئے، سانحہ کارساز اس وقت رونما ہوا جب 2007 میں محترمہ بےنظیر بھٹو کے جلوس پر کراچی میں خود کش حملہ کیا گیا تھا. سانحہ کارساز کے شہداء کے اہل خانہ آج بھی اپنے پیاروں کو یاد کرکے غمزدہ ہیں، پیپلزپارٹی آج سانحہ کارساز کے شہداء کی یاد میں مختلف اجتماعات منعقد کرے گی.
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی پاکستان آمد پر نکالی گئی ریلی میں دہشت گردی کی اس خوفناک واردات نے 130 افراد کی جان لی تھی۔ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز پانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی جلاوطنی ختم کرکے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی ائیر پورٹ پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا۔
خطروں میں گھری اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کااعزاز پانے والی اس بہادر رہنما کو ستائیس دسمبر کو پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس بار دشمن کامیاب رہا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کردی گئیں۔ پیپلز پارٹی آج ان شہداء کی یاد کا دن مناتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان اور رہنما یادگار شہداء کارساز پر پہنچ کر ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔