گھر، گاڑی، گھریلو سازو سامان اور دیگر اشیاء کی قیمتیں قسطوں یا ای ایم آئی پر ادا کرنے کاچلن عام ہے لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں اب ایک نیا چلن شروع ہوا ہے۔ سرکاری افسران متاثرہ افراد کو رشوت کی رقم بھی آسان قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دے رہے ہیں۔
بھارت رشوت خوری میں ایشیا میں اول نمبر پر
رشوت لینے والے قانون سازوں کو استشنٰی حاصل نہیں، بھارتی عدالت
رشوت خور افسران نے اس کا آئیڈیا شاید بینک سے لیے جانے والے قرض سے لیا ہے، جسے قرض خواہ یک مشت ادا کرنے کے بجائے قسطوں میں ادا کرسکتا ہے۔
رشوت لینا اور دینا دونوں ہی گوکہ قانونی طور پر جرم ہے لیکن بھارت میں اس کا چلن عام ہے۔
اور گجرات کی پولیس سنہ 2019 کے بعد سے پچھلے سال (2023 تک) مسلسل پانچویں برس بھی سب سے زیادہ رشوت خور سرکار ی محکموں کی فہرست میں سرفہرست رہی۔
بھارتی روزنامے ‘ٹائمز آف انڈیا’ کی ایک رپورٹ کے مطابق گجرات میں بدعنوان سرکاری افسران نے لوگوں کو لوٹنے کا ایک نیا “ہمدردانہ” طریقہ ایجاد کیا ہے۔ وہ اپنے شکار پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے انہیں رشوت کی رقم یک مشت دینے کے بجائے ای ایم آئی میں ادا کرنے کا متبادل فراہم کرتے ہیں۔
21 لاکھ روپے کی رشوت یعنی دو لاکھ ماہانہ قسط
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران نے اس سال مارچ میں جی ایس ٹی کے فرضی بل کے ایک گھپلے میں ایک شخص سے 21 لاکھ روپے کی رشوت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسے دو لاکھ روپے ماہانہ اور آخری قسط ایک لاکھ روپے دینے کا متبادل بھی طے کردیا۔
بھارتی صوبے بہار میں اب دو کلومیٹر سڑک ‘چوری’ ہو گئی
اسی طرح چار اپریل کو سورت کے ایک نائب سرپنچ نے گاوں کی زمین مسطح کرنے کے لیے 85 ہزار روپے کی رشوت طلب کی۔
اس نے ابتداء میں 35 ہزار روپے ادا کرنے کو کہا اور بقیہ رقم کو تین برابر قسطو ں میں ادا کرنے کی “رعایت” دے دی۔
ابھی حال ہی میں دو پولیس والے سابرکانتھا کے ایک رہائشی سے چار لاکھ روپے لے کر فرار ہو گئے۔ یہ دراصل طلب کردہ 10 لاکھ روپے کی رشوت کی ابتدائی قسط تھی۔ انہوں نے بقیہ رقم قسطوں میں ادا کرنے کی چھوٹ دے دی تھی۔
یہ طریقہ مقبول ہو رہا ہے
قسطوں میں رشوت ادا کرنے کا یہ طریقہ مقبول بھی ہوتا جارہا ہے۔
گجرات کا انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) صرف رواں برس ہی اس طرح کے دس معاملات درج کرچکا ہے۔
حال ہی میں سی آئی ڈی (کرائم) کے ایک انسپکٹر نے ضبط شدہ اشیاء بشمول لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کو واپس لوٹانے کے بدلے 50ہزار روپے کی رشوت کا مطالبہ کیا اور اسے دس ہزار کی پانچ قسطوں میں ادا کرنے کی “سہولت” دے دی۔ اسی طرح گجرات واٹر سپلائی بورڈ کے ایک افسرنے ایک ٹھیکدار کے بل منظور کرنے کے بدلے ایک لاکھ 20 ہزار روپے کی رشوت طلب کی اور اسے 30 ہزار کے چار قسطوں میں تقسیم کردیا۔
اے سی بی کے ایک سینیئر افسرکے مطابق بدعنوان سرکاری اہلکار لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے تحت امداد دلانے یا قانونی کیسز میں پھنسانے کی دھمکیاں دے کر بھاری بھرکم رقم رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن مالی تنگی کی وجہ سے لوگوں کے لیے اتنی رقم ادا کرنا مشکل ہوتا ہے، ایسے میں بدعنوان افسران قسطوں میں رشوت ادا کرنے کی پیش کش کرتے ہیں۔
اے سی بی کے افسر کا کہنا تھا،”بدعنوان افسران آسانی سے رقم ہاتھ آنے کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔” اے سی بی گجرات کے ڈائریکٹر شمشیر سنگھ کا کہنا تھا کہ بیورو کی مجبوری یہ ہے کہ وہ صرف اسی وقت ایسے معاملات کی تفتیش کرسکتا ہے جب کوئی شکایت درج کرائے۔
گجرات میں بدعنوانی عروج پر
مارچ 2023 میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2022 اور سنہ 2021 میں گجرات پولیس کے اے سی بی نے رشوت خوری کے کیسز میں 16.5 فیصد کا اضافہ درج کیا۔
سنہ 2021 میں رشوت خوری کے 145 کیسز درج کرائے گئے جو سن 2022 میں بڑھ کر 169 ہو گئے۔ ان میں مجموعی طورپر 2.23 کروڑ روپے کی رشوت لی گئی۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس مدت کے دوران جن لوگوں کے خلاف رشوت خوری کے کیسز درج کرائے گئے ان میں 86 افراد گجرات پولیس کے اہلکار تھے۔