بھارت کے عام انتخابات کا اب بس آخری مرحلہ باقی رہ گیا ہے، جس کے لیے یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور اس کے بعد ووٹوں کی گنتی چار جون کو ہونی ہے۔ تاہم انتخابی مہم کے دوران پاکستان کا ذکر کسی نہ کسی طرح تقریبا ًہر روز ہی آ رہا ہے اور حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پاکستان کا نام اچھالتی رہتی ہے۔
بھارتی انتخابات کا آخری سے قبل کا مرحلہ، سخت گرمی میں ووٹنگ
حال ہی میں ایک پاکستانی رہنما نے کانگریس پارٹی کے لیڈر راہول گاندھی اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی سیاست کی تعریف کی تھی، جس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ”ایک سنگین معاملہ ہے، جس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔
‘اگر میں ہوتا تو کرتار پور کو پاکستان سے چھین لیتا’، مودی
البتہ مودی نے ایک بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جس عہدے پر وہ ہیں اس کا لحاظ کرتے ہوئے انہیں اس پر کھل کر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔
کیا پاکستان مخالف بیان بازی بھارت کے انتخابات کو متاثر کرے گی؟
اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ”مجھے نہیں لگتا کہ میں جس پوزیشن پر ہوں اس طرح کے موضوعات پر مجھے تبصرہ کرنا چاہیے، لیکن میں آپ کی تشویش کو سمجھ سکتا ہوں۔
مودی نے کیا کہا؟
گزشتہ سنیچر کو دارالحکومت دہلی کی تمام سات پارلیمانی نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے تھے اور اس موقع پر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے خاندان کے ساتھ اپنی ووٹ ڈالنے کی تصویر شیئر کی تھی۔ اسی مناسبت سے پاکستان کے سابق وزیر چوہدری فواد حسین نے ان کی تعریف کی تھی۔
بھارتی انتخابات: پانچویں مرحلے میں انچاس سیٹوں کے لیے پولنگ
اس سے پہلے فواد حسین نے راہول گاندھی کی ایک ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پیج پر شیئر کرتے ہوئے ان کی بھی تعریف کی تھی۔
جب وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا گیا کہ آخر پاکستانی رہنما ان رہنماوں کی تعریف کیوں کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ جو لوگ ہم سے دشمنی رکھتے ہیں، وہ آخر کچھ لوگوں کو اتنا پسند کیوں کرتے ہیں۔ وہاں (پاکستان) سے چند افراد کی حمایت میں آواز کیوں اٹھتی ہے؟ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہ
بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے
مودی نے کہا کہ یہ ”تشویشناک بات ہے، تاہم بھارتی ووٹرز بالغ ہیں اور سرحد پار سے آنے والے بیانات یہاں کے انتخابات کو متاثر نہیں کر سکیں گے۔”
بھارت: اپوزیشن کے سوشل میڈیا سربراہ گرفتار
انہوں نے مزید کہا، ”انتخاب بھارت کا ہے اور بھارتی جمہوریت بہت پختہ ہے، اس کی صحت مند روایات ہیں اور بھارتی ووٹر بھی ایسے ووٹر نہیں ہیں، جو کسی طرح کی بیرونی سرگرمیوں سے متاثر ہوں گے۔
تاہم مودی نے یہ بھی کہا کہ ”مجھے نہیں لگتا کہ جس پوزیشن پر میں ہوں، وہاں سے ایسے موضوعات پر تبصرہ کرنا چاہیے، لیکن میں آپ کی تشویش کو سمجھ سکتا ہوں۔”
فواد چوہدری اور کیجریوال کے درمیان کیا ہوا تھا؟
پچھلے ہفتے دارالحکومت دہلی میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد، کیجریوال نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر خاندان کی ایک تصویر شیئر کی اور لکھا، ”میں نے اپنے والد، بیوی اور بچوں کے ساتھ اپنا ووٹ ڈالا۔
میری والدہ بیمار ہیں اور ووٹ نہیں دے سکتیں۔ میں نے آمریت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا۔ سبھی کو اپنا ووٹ ڈالنا چاہیے۔”
اسی پوسٹ کو دوبارہ ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستانی سیاست دان چوہدری فواد حسین نے لکھا تھا، ”امن اور ہم آہنگی نفرت اور انتہا پسند قوتوں کو شکست دیں۔ آپ کو مزید طاقت نصیب ہو۔”
اس سے قبل فواد حسین نے راہول گاندھی کی ایک ویڈیو پوسٹ شیئر کرنے کے ساتھ ہی ان کی تعریف کی تھی۔
اس پر بی جے پی نے شدید تنقید کی تھی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تویہاں تک کہا تھا کہ کیا ایسے رہنماؤں (گاندھی) کو حکومت بنانے کی اجازت دی جانی چاہیے؟
راہول گاندھی نے فواد حسین کی کو کوئی جواب نہیں دیا تھا تاہم کیجریوال نے فواد کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے ان کی سرزنش کی۔ انہوں نے لکھا، ”چوہدری صاحب، میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمیں آپ کے ٹویٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان ایک خوفناک حالت میں ہے۔ آپ اپنا ملک خود سنبھالیے۔”
کیجریوال نے مزید کہا، ”بھارتی انتخابات ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ ملک دہشت گردی کے سب سے بڑے حامی کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔”