کینیڈا کی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی اور پاکستانی حکومتوں کی جانب سے ممکنہ طور پر کینیڈین انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی گئی تھی۔
برطانوی اخبار ”دی گارڈئین“ کے مطابق جمعرات کی رات کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس (CSIS) نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد کینیڈا اور خاص طور پر اس کی بڑی آبادی کو تخریب کاری کے ہدف کے طور پر دیکھتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان 2021 کے کینیڈا کے وفاقی انتخابات میں ’مداخلت کرنے اور ممکنہ طور پر خفیہ سرگرمیاں کرنے کا ارادہ رکھتا تھا‘، اور اس کیلئے بھارت کی جانب سے ایک سرکاری پراکسی ایجنٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان نواز امیدواروں کو غیر قانونی مالی مدد فراہم کرنے کی کوشش بھی کی گئی
کینیڈین خفیہ ایجنسی نے کہا کہ پراکسی ایجنٹ ’مخصوص فرد ہوتا ہے جو غیر ملکی ریاست سے واضح یا غیر واضح ہدایات لیتا ہے اور اثر و رسوخ کی سرگرمیوں اور غیر ملکی ریاست کے درمیان تعلق کو مبہم کرتا ہے‘۔
خفیہ ایجنسی نے یہ بھی تجویز کیا کہ ہندوستان نے کینیڈا کے ان انتخابی اضلاع کو نشانہ بنایا جہاں ووٹرز پاکستان یا خالصتان علیحدگی پسند تحریک کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔
کینیڈین ایجنسی نے پاکستان کے حوالے سے لکھا کہ 2019 میں، کینیڈا میں پاکستانی حکومتی عہدیداروں نے ’کینیڈا میں حکومت پاکستان کے مفادات کو آگے بڑھانے کے مقصد سے خفیہ طور پر کینیڈا کی وفاقی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی‘،
خفیہ ایجنسی نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے ’خطرے میں کمی کیلئے اقدامات‘ اٹھائے، جس کا مقصد حکومت پاکستان کی طرف سے لاحق خطرے کو ختم کرنا تھا۔
ایجنسی کے مطابق ’صورتحال کی نگرانی کی گئی اور مداخلت کے خطرے کو مؤثر طریقے سے کم کرنے کے لیے جائزہ لیا گیا۔‘
دی گارڈئین خا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسی کی دونوں دستاویزات غیر درجہ بند خلاصے ہیں اور بعض صورتوں میں نامکمل یا غیر تصدیق شدہ، واحد ذرائع پر منحصر ہیں۔
دستاویزات کے اجراء جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان نے کینیڈا کے انتخابات کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔