ایف بی آر کے 2544 ارب کے محصولات عدلیہ کی توجہ کے مستحق ہیں اس خطیر رقم سے قرض اور آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے، یہ محصولات مذاکرات کے ذریعے سیٹل ہوسکتے ہیں، لیکن وطن سے محبت بہت ضروری ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے 2 ہزار 544ارب کے محصولات عدلیہ کی توجہ کے مستحق ھیں، اس خطیر رقم سے قرض اور آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ھے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ مندرجہ ذیل رقوم عدالتی کاروائی میں سالوں سے فیصلوں کی منتظر ھیں۔ سپریم کورٹ 102 ارب، ھائی کورٹ742 ارب، ٹریبونلز 1700 ارب۔

میں کوشش میں ھوں  کے پتہ چلے کہ سلسلہ کب سے ھے۔ کئی سال پہلے میں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پی اے سی میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا مگر ایف بی آر نے زیادہ لفٹ نہ کرائی۔ یہ سب ایف بی آر، ٹیکس نا دہندہ اور عدلیہ کی ملی بھگت سے ھوتا ھے۔ یہ 2544ارب ھمارے بہت سے دکھ دور کرسکتا ھے۔ صحت تعلیم اور  دفاع کے اخراجات پورے ھو سکتے ھیں قرض اور آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ھے

یہ محصولات مذاکرات کے ذریعہ settle کیے جا سکتے ھیں تھوڑی ایمانداری اور وطن سے محبت کی ضرورت ھو گی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےکراچی میں سٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ کرنٹ اکاوٴنٹ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ شرح مبادلہ مستحکم رہی مہنگائی بھی 38 فیصد سے 23 فیصد تک کم ہوگئی۔ بہترمعاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، خوشی ہےکہ اس وقت مارکیٹ آیا ہوں جب مارکیٹ ریکارڈ بنارہی ہے۔

ہم 2024 میں پچھلے سال کے مقابلے اس سال پہلے سے بہتر نوٹ پر داخل ہوئے ہیں، اس میں جی ڈی پی کے کچھ عناصر شامل ہیں، اس کے علاوہ زراعت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ہمارے پاس گندم اورچاول کی اچھی فصل ہوئی ہے اور اس سے برآمدی اور درآمدی متبادل دونوں میں مدد ملے گی۔ معاملات دیکھ کرلگ رہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ درست سمت میں جارہی ہے۔، خوشی ہے کہ اس وقت مارکیٹ آیا ہوں جب مارکیٹ ریکارڈ بنارہی ہے، زرعی شعبے میں 5 فیصد کی گروتھ ہے، چاول اور گندم کی اچھی پیداوار ہوئی ہے۔

ہم نے کچھ روز پہلے آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کئے جو میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کیلئے انتہائی اہم تھا ۔ہم نے آئی ایم ایف سے ایل طویل مدتی پروگرام میں داخل ہونے کی درخواست کی ہے۔نگران حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے مثبت اقدامات کیے ہیں۔ایف بی آر میں ٹیکس لیکجز کو روکنا ہے، 1 کھرب 7 ارب محصولات کے کیسیز زیر التواءہیں، کوشش ہوگی کہ تین ماہ میں ان کے فیصلے ہوجائیں، چاہے کیس کے نتائج ایف بی آر کے حق میں نہ آئے لیکن مسئلے کا کوئی حل تو نکلے، توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت معیشت جلد مستحکم ہوگی، یہ ساری کامیابیاں شہبازشریف کے گزشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں