نادرا سے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری، کن ممالک کو فروخت کیا گیا؟ جے آئی ٹی نے تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے وزارت داخلہ میں جمع کروا دی

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے شہریوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، متشرجہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) نے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کردی۔

مارچ 2023 کے سائبر واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ نادرا نے 30 اکتوبر 2023 کو جے آئی ٹی کیلئے حکومت سے درخواست کی تھی۔

ذرائع کے مطابق ڈیٹا لیک اسکینڈل تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ رپورٹ میں 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے وقارالدین سید نے کی، جبکہ جے آئی ٹی میں حساس اداروں سمیت نادرا کے نامزد افسران بھی شامل تھے۔

کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے وزارت داخلہ میں جمع کروا دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نادرا سے شہریوں کا ڈیٹا 2019 سے 2023 کے دوران چوری کیا گیا، ڈیٹا لیک اسکینڈل میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نادرا کا ڈیٹا ملتان سے پشاور اور پھر دبئی گیا، نادرا ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں فروخت ہونے کے شواہد بھی ملے۔

رپورٹ میں نادرا کے متعدد اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں