پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سارا نظام بے نقاب ہو گیا ہے، سب کہہ رہے ہیں چیف الیکشن کمشنر کو استعفیٰ دینا چاہیئے، فافن سمیت 5 رپورٹس کے باوجود بھی الیکشن کمشنر وہ بیٹھا ہوا ہے، چند ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیوں کہ انہیں پتا ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا، فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے، القادر ٹرسٹ کمال کا کیس ہے جس میں چوری بھی نہیں ہوئی پیسہ بھی حکومت کے پاس ہے اور ٹرسٹ بھی چل رہا ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، میں نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام آنے تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز کی کمی ہے، ڈالر ملک میں لانے کا توڑ ہمارے پاس ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ممکن ہے، وہ اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب مستحکم حکومت ہوگی، موجودہ صورتحال سے ہمیں صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی نکال سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ عارف علوی سے کوئی ناراضگی نہیں، اس نے معاملات حل کرانے کی پوری کوشش کی، میری طرف سے بھی کوئی ایشو نہیں تھا لیکن دوسری طرف سے میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا، 9 مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت پانچ سے 6 مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتا ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران اور افغانستان دونوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں، افغانستان پر حملے سے ملک دشمنوں کو فائدہ ہوا، تعلقات خراب ہونے سے دہشت گردی بڑھے گی، افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، طالبان اور امریکہ کے ڈائیلاگ ہم نے کروائے، ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جنرل باجوہ سے کہا تھا جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں وہ دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں، جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتا تھا عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہے، حالانکہ یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی۔
قائد پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ علی امین کو صوبہ چلانا ہے اور اسے پیسے چاہئیں، وہ صوبے کا شیئر لینے کے لیے وزیراعظم سے ملا، اسے وزیراعظم کے ساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہیے تھی جب پیسے مل جاتے، وفاق خیبر پختون خواہ کو پیسے نہیں دے گا شریفوں سے زیادہ ناقابل ناقابل اعتماد کوئی نہیں، شریف پھنس چکے ہیں اگر یہ بوٹ کو چھوڑتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، انتظار کر رہا ہوں کہ نواز شریف کب لندن بھاگے گا۔
عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے شہداء کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی، ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے پیچھے ہیں، مجھے جب گولی لگی تو جنرل فیصل کا نام لیا تھا تب تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر پروپگینڈا کرکے میرے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئی ایس پی آر معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے اس پر سخت تنقید کرتا ہوں، آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا کیمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے سے متعلق نہیں کہنا چاہیے تھا، اس حوالے سے ہم سے پہلے پوچھا تو جاتا۔