پولیس نے سانحہ اچھرہ کے مرکزی ملزمان گرفتار کر لئے، 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور گرفتار ملزمان نے خاتون کو ہراساں کیا اور جان سے مارنے کی کوشش کی، پولیس

لاہور پولیس نے اچھرہ مارکیٹ میں خاتون کو عربی خطاطی والا لباس پہنے پر ہراساں کرنے والے مرکزی ملزمان گرفتار کر لئے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں ندیم کمانڈو، عادل علی اور التمش شامل ہیں، جنہوں نے خاتون کو ہراساں کیا اور جان سے مارنے کی کوشش کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے ہجوم کو بھی خاتون پر تشدد کیلئے اُکسایا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ وقوعہ کے بعد ملزمان روپوش تھے اور موبائل فونز بند کر لئے تھے، لیکن آپریشنز و انویسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم نے ملزمان کا سراغ لگا لیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے، مزید حقائق جلد سامنے لائے جائیں گے۔

دوسری جانب منگل کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اچھرہ بازار میں خاتون کو ہراساں کرنے کے مقدمے میں ملوث 4 ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ اچھرہ مارکیٹ میں 400 افراد نے خاتون کو محبوس کیا، خاتون کو دھمکیاں اور جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزم محمد ندیم، عادل سرور، بلال اور التمش ثقلین سے تفتیش درکار ہے۔

تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزمان سے اسلحہ برآمد کرنا ہے، 3 روز کا ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے چاروں ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

یاد رہے کہ 25 فروری کو صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے کاروباری علاقے اچھرہ میں عربی حروف تہجی والا لباس پہننے پر مشتعل ہجوم نے خاتون پر توہین مذہب کا الزام لگایا، خاتون پولیس افسر کی بروقت کارروائی نے صورتحال کو نہ صرف بگڑنے سے بچایا بلکہ خاتون کو بھی مشتعل ہجوم سے بحفاظت نکال لیا تھا۔

پولیس کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کرنے گئی تھی، خاتون نے ایک لباس پہنا ہوا تھا جس میں کچھ عربی حروف تہجی لکھے ہوئے تھے جس پر لوگوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے فوری طور پر لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس صورتحال میں پنجاب پولیس کی خاتون پولیس آفیسر اے ایس پی گلبرگ شہر بانو نقوی 15 ہیلپ لائن کی کال پر جائے وقوع پہنچیں، ان کی جانب سے بروقت کارروائی نے صورتحال کو نہ صرف بگڑنے سے بچایا بلکہ خاتون کو بھی مشتعل ہجوم سے بحفاظت باہر نکال لیا تھا۔

بعدازاں خاتون پر عربی حروف تہجی والا لباس پہننے پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے ہراساں کرنے والے مشتعل ہجوم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں