پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء راؤف حسن نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ غلط ہوا ہے نہیں ہونا چاہیے تھا، ہمیں منتخب ممبران اورمخصوص نشستوں کی لسٹ والی پارٹی جوائن کرنی چاہیئے تھی،تمام فیصلے کورکمیٹی نے کئے اگر کچھ غلط ہوا تو سب سے ہوا ہے، ضروری بنایا جائے گا کہ ایسی غلطیاں مستقبل میں نہ ہوں۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اصولوں کی سیاست کررہی ہے، صوبوں کیلئے ضروری ہے کہ وفاق کے ساتھ ورکنگ ری لیشن شپ رکھے، علی امین گنڈا پور کی میٹنگ اچھی بات ہے، لیکن ہمارے تحفظات الگ بات ہے، وزیراعظم فارم 45 کے تحت نہیں فارم 47 کے تحت وزیراعظم بنا ہے، سارے کام عمران خان کی مرضی کے مطابق ہوتے ہیں، علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ وزیراعظم نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ہماری ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے محاذوں پر قانونی لڑائی جاری ہے ، لیکن ہمیں ان تینوں محاذوں سے کوئی یقین نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ آئینی قانونی قواعدوضوابط کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن کرائے جائیں تو ہم نے انٹراپارٹی الیکشن کرا کے ان کو رزلٹ دے دیا ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ ہمارا انتخابی نشان واپس کرے۔ راؤف حسن نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی ، ہمیں ایسی جماعت کے پاس جانا چاہیئے تھا جس کے منتخب ممبران ہوتے اورمخصوص نشستوں کی لسٹ دی ہوئی ہوتی ،مولانا شیرانی کے ساتھ بات نہیں بنی کچھ محرکات تھے جو بیان نہیں کرسکتا، بلے باز کے ساتھ تو ہمارا ٹھیک تھا لیکن بلے باز کو اٹھا لیا گیا۔
تمام فیصلے کورکمیٹی نے کئے اگر کچھ غلط ہوا تو سب سے ہوا ہے۔سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ شاید جلدی میں ہوا ، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ غلط ہوا ہے نہیں ہونا چاہیے تھا، ضروری بنایا جائے گا کہ ایسی غلطیاں مستقبل میں نہ ہوں۔