توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کرنے کے الزام میں آصف زرداری اور وازشریف کے خلاف ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے تفتیشی افسرکونوٹس19مارچ کو پیش ہونے کا حکم‘ریفرنس کے میں یوسف رضا گیلانی پر آصف زرداری اور نواز شریف کو توشہ خانہ سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں دینے کا الزام ہے

احتساب عدالت نے شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری، سربراہ مسلم لیگ (ن) نوازشریف، رہنما پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرکے 19 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کردی ہے. اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے کی، نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن اور آصف علی زرداری کے وکیل ارشد تبریز عدالت کے روبرو پیش ہوئے.

علاوہ ازیں نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل رانا عرفان جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر عثمان مسعود عدالت میں پیش ہوئے نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیشی افسر ضمنی ریفرنس کے لیے رپورٹ پیش کرے گا، تفتیشی افسر کو نوٹس کردیں جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ ملزمان کون ہیں؟ ان کی حاضری لگوائیں دریں اثنا عدالت نے تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرکے 19 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کردی.

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے. ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا.

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا.

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاﺅنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاﺅنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاﺅنٹ میں منتقل کیے.

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاﺅنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا .

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں