سندھ بھر میں “رین ایمرجنسی” نافذ، تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ دو روز کے دوران کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں طوفانی و موسلادھار بارش کے امکان کے پیش نظر اہم اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ طوفانی بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث تعلیمی اداروں کو ایک ساتھ 3 تعطیلات دے دی گئیں۔
حکومت سندھ نے سرکاری، خود مختار و نیم خودمختاروں اداروں میں بھی نصف دن کی تعطیل کا اعلان کردیا۔ محکمہ موسمیات نے کل بروز جمعہ شہر میں دوپہر کے بعد تیز بارش اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی ہے، جس کے پیش نظر صوبائی حکومت نے سرکاری دفاتر سمیت خود مختار، نیم خود مختار اداروں، کارپوریشنوں اور لوکل کونسلوں میں نصف دن کی تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق یکم مارچ کو مذکورہ بالا نوعیت کے تمام دفاتر کے اوقات کار دوپہر 2 بجے تک ہوں گے جبکہ نوٹیفکیشن کا اطلاق نجی شعبے کے اداروں پر بھی ہوگا۔ جبکہ تعلیمی اداروں کیلئے کل عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ ہفتے اور اتوار کے روز ہفتہ وار تعطیلات ہوں گی، یوں تعلیمی ادارے 3 دن بند رہیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں “رین ایمرجنسی” نافذ کر کے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کا حکم دیا ہے۔
کراچی میں رین ایمرجنسی کے پیش نظر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام سرکاری اور نجی دفاتر میںآج بروز جمعہ کوآدھے دن کی چھٹی کا اعلان کرتے ہوئے تمام بلدیاتی اداروں، اسپتالوں، واٹر بورڈ، کراچی الیکٹرک (کے ای)اور کنٹونمنٹس کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلی سندھ نے یہ فیصلہ بارش کے حوالے سے ہنگامی اجلاس کی صدارت کے دوران وزیراعلی ہاس میں کیا۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، وزیراعلی سندھ کے سیکریٹری رحیم شیخ، سیکرٹری بلدیات منظور شیخ، سیکرٹری خزانہ کاظم جتوئی، ایس ایم بی آر زاہد عباسی، سیکرٹری آبپاشی نیاز عباسی، ایم ڈی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ امتیاز شاہ، سیکرٹری صحت منصور عباس، سی او او واٹر بورڈ اسد اللہ، کموڈور محمد اکرم، 5 کور کے بریگیڈیئر انعام الحق اور دیگر نے شرکت کی جبکہ میئر کراچی اور ڈویژنل کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
محکمہ موسمیات پاکستان کی پیش گوئی کے مطابق 29 فروری 2024 کی رات سے 2 مارچ 2024 کی صبح تک گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کا امکان ہے۔ بارش کی شدت بہت شدید ہوگی، اس لیے رہائشیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اس حوالے سے مکمل احتیاط کریں ۔ کراچی میں بارش جمعہ کی دوپہر دو بجے کے بعد شروع ہونے کا امکان ہے اور مختلف اسپیل کے سبب اربن فلڈ کا بھی خطرہ ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ نے وزیراعلی سندھ کو آگاہ کیا کہ شہر میں یکم مارچ کو 12 گھنٹے کے دوران 16 سے 32 ملی میٹر بارش متوقع ہے۔کراچی: وزیراعلی سندھ نے گزشتہ ماہ بارش کے دوران شاہراہ فیصل پر ٹریفک کے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی ریڈ لائن کی تعمیر کی وجہ سے عوامی مسائل پر بھی بات کی۔ برساتی صورتحال کے باعث وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ کو کراچی بھر کے تعلیمی اداروں سمیت تمام سرکاری اور نجی اداروں میں ہاف ڈے ہوگا، ساتھ ساتھ انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھر میں رہیں اور اپنے بچوں کا خیال رکھیں۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے اجلاس کو بتایا کہ شہر کے 28 پوائنٹس ایسے ہیں جہاں بارش کا پانی جمع ہوتا ہے۔ کے ایم سی اور واٹر بورڈ نے شدید بارشوں کی پیشن گوئی کے مد نظر ان علاقوں سے پانی نکالنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے تمام ٹان چیئرمینز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں الرٹ رہیں اور برساتی پانی کے نکاس اور سیوریج کے نظام کو موثر بنائیں اور اپنے لوگوں کا خیال رکھیں۔
انہوں نے چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم کو ہدایت کی کہ وہ پولیس کو ہدایت جاری کریں کہ وہ شدید بارش کی صورت میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کریں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور بلدیاتی اداروں کو بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے ضروری مشینری فراہم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ضرورت پڑے گی تو وہ مزید مشینری اور دیگر سامان فراہم کیاجائے گا۔
مراد علی شاہ نے ریسکیو 1122 کو بھی ہائی الرٹ کر دیا۔کے الیکٹرک: سید مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کو واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کے الیکٹرک شدید بارش ہونے پر بجلی بند کردیتی ہے لیکن اس بار اس طرز عمل سے گریز کیاجائے۔شمالی سندھ: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشیں ہوئی ہیں، اس لیے امکان ہے کہ پہاڑوں سے سیلابی ریلا قمبر اور جامشورو کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے ۔
سیکرٹری آبپاشی نیاز عباسی نے بتایا کہ منچھر میں پانی کی سطح 110.1 ہے اور اس میں پانی جمع ہونے کی کافی گنجائش موجود ہے۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر لاڑکانہ کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر صورتحال کی نگرانی کریں اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہیں۔عرس لعل شہباز قلندر: وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس شروع ہو چکا ہے اور تیز بارش کی صورت میں زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کمشنر حیدرآباد خالد حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ زائرین کے تحفظ کے لیے ضروری انتظامات کریں اور حیسکو کو ہدایت کی کہ عرس کے دوران سہیون کو بلاتعطل بجلی فراہم کرے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ طوفانی بارشوں کی جو پیشن گو ئی کی گئی ہے وہ ہوسکتا ہے اتنی شدید نہ ہوں لیکن موسمی تبدیلی کے باعث ہمیں الرٹ رہنا ہے۔ بلوچستان کے بعض علاقوں میں بارش کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ہمیں مکمل تیاری کرنی ہوگی۔ دیگر ڈویژنز: وزیراعلی سندھ نے سکھر، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد کے تمام ڈویژنل کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ رین ایمرجنسی کی صورتحال میں تمام تر ضروری اقدامات کریں۔