لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر سادہ اکثریت نہیں ملتی تو وزارت عظمیٰ کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتخابات میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں اور ایک افسوسناک واقعہ ہوا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دھماکوں کا مقصد ووٹرز کو ڈرایا جائے تاکہ ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا تھا اور 3 سال پہلے بعض فیصلے ایسے ہوئے کہ دہشت گردوں کو موقع ملا۔ دنیا کا امن پاکستان کی عظیم قربانیوں سے حاصل کیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 8 فروری کو عوام فیصلہ کریں گے کہ کونسی پارٹی حکومت بنائے گی۔ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا تو بدترین صورتحال ہوتی۔ ہمیں اپنی بہترین کاوشیں کرنی چاہئیں۔
انہوں ںے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن حکومت بنائے گی تو فی الفور ایک اور پروگرام میں جانا ہو گا اور ہمیں بڑے فیصلے کرنا ہوں گے۔ ہمارے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نوازشریف ہیں اور اگر سادہ اکثریت نہیں ملتی تو وزارت عظمیٰ کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا۔
اداروں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے اداروں کی نجکاری کرنی ہو گی جو نقصان کر رہے ہیں۔ کراچی پورٹ پر سال میں اربوں کھربوں کی امپورٹ ہوتی ہے اور اربوں کھربوں روپے کی امپورٹ ڈیوٹی آپ کی بنتی ہیں۔ ریکوری میں اتنی بڑی خلیج ہے جس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ موجودہ سلیب کو ریکور کر لیں تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی اور ایسے اثاثوں کو بیچنا چاہیے جو نقصان میں ہیں۔ آوٹ آف دی باکس سوچنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پارلیمان میں اور پارلیمان سے باہر مل کر بیٹھنا چاہیے اور تمام آئینی اداروں کے ساتھ آئین کے اندر رہ کر مشاورت ہونی چاہیے۔ اگر ہم نے کشکول کوتوڑنا ہے تو بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے اور نوازشریف اکیلا، میں اکیلا اس کشتی کو پار نہیں لگا سکتے بلکہ ہمیں سب کے ساتھ مل کر بیٹھنا چاہیے۔