غیر شرعی نکاح کیس کے تحریری فیصلے مطابق خاور مانیکا یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔ تفصیلات کے مطابق غیر شرعی نکاح کیس میں جج قدرت اللہ نے بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے بعد 51 صفحات پر مشمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
تحریری فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی قرار دیا گیا جبکہ فیصلے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ خاور مانیکا یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق خاور مانیکا نے ثابت کیا کہ یکم جنوری 2018 کی شادی کی تقریب بدیانتی پر مبنی تھی اور درخواست گزار نے یہ بھی ثابت کیا کہ فراڈ کی نیت سے نکاح ہوا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خاور مانیکا نے حلفیہ بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے دھرنوں کے درمیان تعلقات استوار کئے، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی تنہائی ملاقاتوں سے متعلق خاور مانیکا کے بیان کی تردید نہیں کی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں آپس میں رابطے کی تصدیق کی، تاہم دونوں کے آپس میں کسی بھی غلط تعلق کی تردید کی، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنے جانے کا تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق چونکہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی زیر حراست ہیں لہذا اس کیس میں وارنٹ آف کمٹمنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ، راولپنڈی کو جاری کیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سنائی گئی سزا سے گزرنے کے لیے دونوں مدعا علیہان کو جیل میں رکھنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف یکم جنوری 2018 کے نکاح سے پہلے بھی روابط کے شواہد بھی موجود ہیں، خاور مانیکا نہ صرف بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر، بلکہ 5 بچوں کے والد بھی ہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق خاور مانیکا نے حلف لے کر بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے روابط 2014 کے دھرنے سے استوار ہونا شروع ہوئے، خاور مانیکا کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اکیلے میں گھنٹوں ملاقات کرتے تھے علاوہ ازیں پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بھی ملتے تھے۔