مالی سال 2023 میں بیرونی سرمایہ کاری میں77 فیصد سے زائد کمی ہونے کا انکشاف 2023 میں 42 کروڑ 71 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی جو کہ 2022 کے مقابلے میں77 فیصد کم ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں مالی سال 2023 کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں77 فیصد سے زائد کمی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں 42 کروڑ 71 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی جو کہ 2022 کے مقابلے میں77 فیصد کم ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ نجی شعبے سے 1.82 کروڑ ڈالر کی پورٹ فولیو سرمایہ کاری نکالی گئی جب کہ ملکی سرکاری شعبے سے مالی سال2023 میں 1 ارب 1 کروڑ ڈالر نکالےگئے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2023 میں نجی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری7 فیصدکم ہوکر 1 ارب 43 کروڑ ڈالر رہی، نجی شعبے میں براہ راست سرمایہ کاری 25 فیصد کم ہوکر 1 ارب 45 کروڑ 58 لاکھ ڈالر رہی۔

علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اتحادی حکومت کے سوا سال میں قرضوں اور واجبات میں 23 ہزار 560 ارب کا اضافہ ہوا اور ملک پرقرضےاورواجبات ریکارڈ 77ہزار104ارب روپے سے تجاویز کر گئے۔

اتحادی حکومت نے سوا سال میں تیزی سے قرضے لینے کے سارےريکارڈ توڑ دیئے ، اسٹیٹ بینک نےجون 2023 تک کے قرضوں اور واجبات کا ڈیٹا جاری کردیا۔ جس میں بتایا کہ اتحادی حکومت نے سوا سال میں قرضوں اور واجبات میں23 ہزار560ارب کا اضافہ کیا اور ملک پر قرضے اور واجبات ریکارڈ 77 ہزار 104 ارب روپے سے تجاویز کر گئے۔ دستاویز میں بتایا ہے کہ ز سوا سال میں مقامی قرضوں میں 10ہزار733ارب روپے کا اضافہ ہوا اور مقامی قرضےریکارڈ 38ہزار809 ارب روپے پر پہنچ گئے۔

پی ٹی آئی دورمیں قرضوں،واجبات میں 23 ہزار 665 ارب روپےاضافہ ہوا تھا ، ن لیگ کے دور میں قرضوں کےبوجھ میں15ہزار 561ارب روپے اضافہ ہواتھا مشرف کے9 سالہ دورمیں قرضوں میں3ہزار200 ارب روپے اضافہ ہواتھا جبکہ پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورمیں قرضوں میں8ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک پر قرضے اور واجبات جی ڈی پی کے 91.1 فیصد پر پہنچ گئے، سواسال میں غیر ملکی قرضوں ،واجبات میں 10ہزار 953ارب کا اضافہ ہوا اور پاکستان کےغیر ملکی قرضوں،واجبات کاحجم 32 ہزار495 ارب روپے ہوگیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں