کراچی ملک میں ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے بعد سونے کی قیمت میں بھی کمی بیشی کا سلسلہ جاری ہے، سونے کی فی تولہ قیمت کم ہوکر2 لاکھ 27 ہزار250 روپے ہوگئی۔ کراچی صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں ایک تولہ سونے کے بھاؤ میں 2 ہزار 250 روپے کمی ہوگئی ہے، جس کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت کا کم ہوکر2 لاکھ 27 ہزار250 روپے ہوگئی ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 1758 روپے کم ہوکر ایک لاکھ 94 ہزار 830 روپے ہوگئی ہے۔ یاد رہے عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 4ڈالر کم ہوکر 1961 ڈالر فی اونس ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم لیوی، ٹیٹرا پیک دودھ اور کھانے پکانے کے تیل پر ٹیکس سے متعلق وضاحت جاری کردی۔ اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے سے بڑھانے کی تجویز زیر غور نہیں ہے، ٹیٹراپیک دودھ پر 9 فیصد ٹیکس نہیں لگایا، دودھ پر سیلز ٹیکس لگانے کی صرف تجویز تھی جسے مسترد کردیا گیا جب کہ کھانے پکانے کے تیل سے سیلزٹیکس ختم نہیں کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوگا، نئے ٹیکس اقدامات صرف 200 ارب روپے کے ہیں جن میں 175 ارب ڈائریکٹ ٹیکسز ہیں، 9200 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حساب کتاب سے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ بجٹ میڈیا ٹاک کا مقصد ابہام دور کرنا ہے، نجی شعبہ ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، بجٹ کے بعد ایف بی آر میں دو کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں، چیئرمین ایف بی آر بزنس اور ٹیکنیکل کمیٹیوں کا آج اعلان کریں گے، دونوں کمیٹیاں پیر سے کام شروع کر دیں گی، بجٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے، کمیٹیاں بجٹ کی منظوری تک کام کرتی ہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بجٹ میں پنشن کے لیے 761ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایف بی آر کے ریونیو کا ہدف 9200 ارب روپے ہے، حکومت کے کل اخراجات 14ہزار 400 ارب روپے ہیں، ترقیاتی بجٹ 1150ارب روپے مختص کیا گیا ہے، آئی ٹی اور سائنس کے لیے 33ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبوں میں ترقیاتی بجٹ 1559ارب روپے مختص کیا گیا ہے، اگلے سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارشات پر ہر ممکن عملدرآمد کی کوشش کروں گا، ترقیاتی کام زیادہ ہوں گے تو ملک میں معیشت کا پہیہ چلے گا، اگر ترقیاتی بجٹ کو شفاف اور درست طور پر عمل کر لیا تو شرح نمو کا ہدف حاصل کر لیں گے، آئی ایم ایف کا خیال ہے شرح نمو 4 فیصد ہو سکتی ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی سب سے بڑا بوجھ ہے، گزشتہ چار سال میں قرض بھی دگنا ہو گیا اور شرح سود بھی 21 فیصد ہو گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ شرح نمو بہتر ہو گئی تو روزگار کے مواقعے پیدا ہوں گے، پاکستان ایٹمی قوت ہے اب معاشی قوت بھی بننا ہے، سب سے جلد زراعت میں سرمایہ کاری کا فائدہ ہوتا ہے، میرے نزدیک معاشی استحکام ہو چکا، اب ہم نے شرح نمو بڑھانے کی طرف جانا ہے، آئی ٹی کے شعبے کو مراعات دی ہیں، آئی ٹی سیکٹر کیلئے خصوصی اکنامک زونز جلد مکمل کریں گے، زراعت کیلئے قرض بڑھا دیئے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم نے مشکل فیصلے کرکے معیشت کو بحال کیا، وزیراعظم کے کسان پیکیج کی وجہ سے زراعت میں بہتری آئی، اعلیٰ معیار کے بیج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، زراعت میں پڑوسی ممالک کی پیداوار ہمارے سے دگنا ہے، مشرقی پنجاب میں زرعی پیداوار ہمارے سے دگنا ہے، زراعت کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات سے فوڈ سیکورٹی بڑھے گی، ایگرو زرعی ایس ایم ایز کو سستے قرض فراہم کریں گے، ترقی ہوگی تو لوگوں کو روزگار ملے گا۔