وفاقی وزیر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ مارکیٹیں، کاروباری مراکز شام 7 بجے تک بند کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جی ڈی پی کا 11 فیصد نقصان ہوا ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے نقصانات پر قابو پانا بھی ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں نئے مالی سال2023-24 کے بجٹ سے متعلق تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری کے لیے قرضوں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہوگی، ہمیں معاشرتی رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا اور مارکیٹوں کو جلد بند کرنا ہوگا۔
شیری رحمان نے کہا کہ توانائی کی بچت ضروری ہے کیونکہ ہم درآمد کر کے ضروریات پوری کر رہے ہیں، دوست ملک ہم سے پوچھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت کیا اصلاحات کر رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 12 کروڑ یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں ’پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ‘ کے موقع پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے جرمنی کی وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی (بی ایم زیڈ) کے ایک وفد کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین کی بات چیت کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اقدامات پر دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ملاقات میں گفتگو 3 اہم موضوعات پر مرکوز رہی جس میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے بہتر تحفظ، قابل تجدید توانائی کے لیے پائیدار بنیادی انفرااسٹرکچر اور ماحولیاتی دھچکوں کا سامنا کرنے والے کمزور طبقات کی مدد کے لیے سماجی تحفظ کے پروگرام کو وسعت دینا شامل تھا۔
اس موقع پر جرمن وفاقی وزیر برائے اقتصادی تعاون اور ترقی سوینجا شولز نے وعدہ کیا کہ جرمنی ان اقدامات میں تعاون کے لیے پاکستان کو 12 کورڑ یورو کی امداد فراہم کرے گا۔ شیری رحمٰن نے ’کلائمیٹ انرجی انیشی ایٹِو‘ کے ذریعے پاکستان کی حمایت کرنے پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ’اس اقدام کے ذریعے پاکستان کو موسمیاتی خطرات کی تشخیص، ملک کے مختلف حصوں میں آب و ہوا کے خطرات کی پروفائلنگ، موسمیاتی تعلیم کی اعلیٰ تعلیم میں مرکزی حیثیت میں شمولیت اور فنانس موبلائزیشن کے لیے صلاحیت کی تعمیر میں مدد ملی‘۔
شیری رحمٰن نے ان اقدامات میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ہم آہنگ کرنے اور مزید پائیدار مستقبل کی تعمیر کے قابل بنانے میں جرمنی کے تعاون کو اہم قرار دیا۔ سوینجا شولز نے احتیاطی اور اصلاحی اقدامات کے لیے وسائل کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تخفیف اور موافقت کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔