حکومت کو قرضوں کی ادائیگی میں جنوبی کوریا سے ریلیف مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ قرض معطلی اقدام کے تحت 1 کروڑ 91 لاکھ ڈالر سے زائد قرض کی ادائیگی مؤخر کی گئی،جنوبی کوریا کو ادائیگی 6 سال کی مدت میں کی جائے گی۔ جی 20 قرض معطلی اقدام کے معاہدے پر دستخط کر دئیے گئے ہیں،رقم کی ادائیگی جولائی اور دسمبر 2021 کے درمیان ہونی تھی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان 21 دو طرفہ قرض دہندگان سے 104 معاہدے کر چکا ہے،پاکستان 3 ارب 65 لاکھ ڈالر قرض ادائیگی میں ریلیف حاصل کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے 8 ارب ڈالر فنانسنگ کے مطالبے کی تردید کردی تھی،پاکستان میں آئی ایم ایف کی ترجمان ایسٹر پیریز نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے شراکت داروں کی طرف سے مالی معاونت پرحمایت جاری رکھے گا،آئی ایم ایف نے پاکستان سے 8 ارب ڈالر فنانسنگ کا مطالبہ نہیں کیا،نویں جائزے میں طے شدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
جبکہ قبل ازیں یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈو مور کا ایک اور مطالبہ کرتے ہوئے مئی اور جون تک 3 اعشاریہ 7 ارب ڈالر واپس کرنے کا پلان مانگا۔ پاکستان سے مجموعی طور پر 8 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں طلب کی گئیں،آئی ایم ایف پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی ہدف سے کم جمع ہونے پر مطمئن نہیں۔ پاکستان نے دسمبر 2023ء تک قرضوں کی ادائیگی کیلئے پلان ترتیب دیا ہوا ہے،دسمبر 2023ء تک 6 سے 8 ارب ڈالر کی واپسی کے پلان پر آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ پاکستان کو دسمبر 2023ء تک قرضوں کی واپسی پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا ہو گا،پاکستان کو چین سے 2 اعشاریہ 4 ارب ڈالر قرضوں کی واپسی کیلئے رول اوور یقینی بنانا ہو گا۔