ایرانی عوام جیت گئی، دو ماہ سے جاری احتجاج کے بعد ایرانی حکومت نے اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کر دیا جائے گا، اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں اور اس لیے اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم “اخلاقی” جرائم کے لیے سزائے موت اور قانونی کارروائی کا عمل جاری رہے گی، منتظری نے کہا کہ عدلیہ طرز عمل کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایران میں اخلاقی پولیس کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایرانی خواتین روایتی اسلامی لباس پہنیں، اور سر کو اچھے سے ڈھک کر رکھیں۔
واضح رہے کہ کردستان سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اخلاقی پولیس نے 13 ستمبر کو ٹھیک سے اسکارف نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا جو دوران حراست دم توڑ گئی تھیں، جس کے بعد سے ایران میں سخت احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں کئی شہری اپنی جان بھی کھو چکے ہیں۔